رسائی کے لنکس

پاکستانی پنجاب میں اب تک کی سب سے بڑی پنجابی اُردو ڈکشنری


پاکستانی پنجاب میں اب تک کی سب سے بڑی پنجابی اُردو ڈکشنری
پاکستانی پنجاب میں اب تک کی سب سے بڑی پنجابی اُردو ڈکشنری

ستر کی دہائی کے آخری حصے میں سردار خاں نے یہ ڈکشنری مرتب کی مگر تیس برس بعد شائع ہوسکی

بھارتی پنجاب میں پنجابی زبان گرمکھی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور وہاں پر پنجابی زبان کی کافی ڈکشنریاں موجود ہیں مگر پاکستانی پنجاب میں پنجابی زبان کواُردو رسم الخط میں، جسے محاورے میں شاہ مکھی کہا جاتا ہے لکھتے ہیں اور اس میں لغات کی تعداد بہت کم ہے۔ پنجابی زبان کے سکالر شفقت تنویر مرزا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پنجابی ادبی بورڈ نے حال ہی میں جو پنجابی اُردو ڈکشنری شائع کی ہے وہ اب تک شائع ہونے والی ایسی تمام ڈکشنریوں سےاس لحاظ سے بہتر ہے کہ اس میں کُل الفاظ اور محاورے وغیرہ بھی زیادہ ہیں اور پنجاب کی دیگر علاقائی بولیوں کے الفاظ اور محاورں کی تعداد بھی دوسری ڈکشنریوں کی نسبت زیادہ ہے ۔

تقسیمِ ہند سے پہلے سردار محمد خان نامی ایک سرکاری ملازم نے اپنے ذاتی شوق سے پنجابی اُردو ڈکشنری مرتب کرنا شروع کی تھی جو ستر کی دہائی کے آخری حصے میں آکر مکمل ہوئی۔ سردار خان مرحوم کا تعلق جالندھر سے تھا لیکن تقسیمِ ہند کے بعد وہ پاکستان آگئے تھے۔ شفقت تنویر مرزا نے بتایا کہ سردار خان کی اس کاوش کو سب سے پہلے پنجابی کے سکالر محمد آصف خان نے، جن کا تعلق پنجابی ادبی بورڈ سے تھا، پذیرائی بخشی اور اس ڈکشنری کی اشاعت کے لیے کوششیں کیں مگر اُن کے بقول آصف خاں مرحوم کی کوششیں بارآور ثابت نہ ہوسکیں اور یہ ڈکشنری پھر سچل سٹوڈیوز کے مشتاق صوفی اور عزت مجید کی کوششوں سے آخرکار مرتب ہونے کے تیس برس بعد شائع ہوسکی۔

ایک سوال کے جواب میں شفقت تنویر مرزا نے کہا کہ دُنیا کی بہترین ڈکشنریوں سے اس ڈکشنری کے موازنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اُنہوں نے کہا کہ ویبسٹر یاآکسفورڈ کی ڈکشنریاں اُٹھائیں اور دیکھیں کہ کسطرح ہر ہر مضمون کے ماہرین کے نام ان ڈکشنریوں کے مرتبّین میں شامل ہیں۔ اُن کا کہنا تھاکہ یہ پنجابی اُردو ڈکشنری محض ایک شخص کی کاوش ہی کہلا سکتی ہے اور اُن کے بقول پنجابی کی بین الاقوامی معیار کی ڈکشنری مرتب کرنے کے لیے ماہرین کی بہت بڑی ٹیم کی خدمات درکار ہوں گی۔

شفقت تنویر مرزا کا کہنا تھا کہ پنجاب میں برطانوی دور سے پہلے کسی پنجابی ڈکشنری کا کوئی سراغ نہیں ملتا اور انگریزوں نے اپنے دورِ حکومت میں چونکہ مقامی زبانیں سیکھنے پر خاص توجہ مرکوز کر رکھی تھی اس لیے اُنہوں نے لدھیانہ میں پنجابی زبان میں تراجم کا ایک مرکز قائم کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس مرکز میں ہونے والے کام کی وجہ سے بھارتی پنجاب میں سکھ سکالرز کو بہت مدد ملی اور گرُکھی کی کافی ڈکشنریاں مرتب ہوگئیں۔ شفقت تنویر مرزا نے کہا پاکستانی پنجاب میں پنجابی زبان کی ترویج واشاعت اور ڈکشنریاں مرتب کرنے کا کام نسبتاً بہت کم ہوا ہے مگر یہاں اچھے معیار کا پنجابی ادب تخلیق ہوتا رہا ہے اور اُن کے بقول اگر سرکاری ادارے مالی وسائل فراہم کریں تو پنجابی کی بڑی ڈکشنریاں بھی مرتب ہوسکتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شفقت تنویر مرزا نے کہا کہ تقیسمِ ہند سے پہلے پنجابی میں تراجم ہمیں زیادہ تر اُن رسائل کی شکل میں ملتے ہیں جو زبان سیکھنے میں معاون ثابت ہوتے تھے کیونکہ یہی انگریزوں کی ضرورت تھی۔ تقسیمِ ہند کے بعد ڈکشنریوں کی طرف توجہ ہوئی، تاہم پاکستانی پنجاب میں یہ توجہ برائے نام ہی رہی۔ اُن کے بقول پنجاب یونیورسٹی کے پنجابی ڈیپارٹمنٹ نے جو ڈکشنری مرتب کی وہ سردار خان کی اس ڈکشنری کے دسویں حصے کے برابر ہے اور اُردو سائنس بورڈ نے اس کے بعد دو چھوٹی چھوٹی پنجابی ڈکشنریاں مرتب کیں جن کے بعد اقبال صلاح الدین کی مرتب کردہ ایک بڑی ڈکشنری شائع ہوئی جو سردار خان کی مرتب کردہ اس ڈکشنری سے بہرحال چھوٹی ہے۔

XS
SM
MD
LG