رسائی کے لنکس

پیرس حملوں کا مرکزی ملزم برسلز سے گرفتار


برسلز کے علاقے مولن بیک کے ایک مکان پر چھاپے کے دوران گلی میں نقاب پوش پولیس اہلکار موجود ہیں
برسلز کے علاقے مولن بیک کے ایک مکان پر چھاپے کے دوران گلی میں نقاب پوش پولیس اہلکار موجود ہیں

فرانس کے صدر فرانسواں اولاں نے صلاح عبدالسلام کی گرفتاری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملزم کی حوالگی کے لیے بیلجئم حکام سے رابطے میں ہے۔

بیلجئم کے ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے گزشتہ سال نومبر میں پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے مرکزی ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔

ایک بیلجئن اخبار کے مطابق 26 سالہ ملزم صلاح عبدالسلام کو برسلز میں ہونے والے ایک پولیس مقابلے کے بعد حراست میں لیا گیا ہے۔

بیلجئم میں ٹی وی چینلز نے دارالحکومت برسلز کے علاقے مولن بیک میں سکیورٹی فورسز کے چھاپے کی ویڈیو فوٹیج نشر کی ہے جس میں نقاب پوش سکیورٹی اہلکاروں کو ایک گلی میں پہرہ دیتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں جائے واقعہ پر موجود رپورٹرز گلی میں موجود ایک گھر سے اٹھتے ہوئے دھویں کے متعلق قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔

مولن بیک کے میئر فرانسوں شیپمنز نے کہا ہے کہ چھاپے کے دوران عبدالسلام اور اس کے ایک ساتھی کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے۔

فرانس کے صدر فرانسواں اولاں نے صلاح عبدالسلام کی گرفتاری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملزم کی حوالگی کے لیے بیلجئم حکام سے رابطے میں ہے۔

برسلز پولیس نے منگل کو بھی دارالحکومت کے ایک فلیٹ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دوران ایک الجزائری نژاد شخص ہلاک ہوا تھا۔

بیلجئم کے وفاقی استغاثہ کے حکام نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ ہلاک ہونے والا شخص 13 نومبر 2015ء کو پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے ملزمان کا ساتھی ہوسکتا ہے جنہیں فرانس اوربیلجئم کی پولیس حملوں کے بعد سے تلاش کر رہی ہے۔

بعد ازاں استغاثہ کے دفتر نے ایک اور بیان جاری کیا تھا جس کے مطابق حکام نے ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت محمد بلقید کے نام سے ظاہر کی تھی۔

بیان کے مطابق بیلجئن حکام کو شبہ ہے کہ محمد بلقید ہی وہ ملزم تھا جسے فرانسیسی حکام نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے سمیر بوزید کے نام سے شناخت کیا تھا اور پیرس حملوں کے بعد سے اسے تلاش کر رہے تھے۔

بیلجئن ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس کو محمد بلقید کےفلیٹ سے صلاح عبدالسلام کی انگلیوں کے نشانات ملے تھے جس کے بعد برسلز میں اس کی تلاش تیز کردی گئی تھی۔

فرانسیسی حکام نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ پیرس حملوں میں ملوث ملزمان واقعے کے بعد بیلجئم فرار ہوگئے تھےجس کے بعد برسلز میں کئی روز تک سکیورٹی انتہائی سخت رہی تھی۔

پیرس کے بیک وقت کئی مقامات پر ہونے والے ان دہشت گرد حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

XS
SM
MD
LG