رسائی کے لنکس

کیلب نیکوف کی گیارہویں برسی، قاتل اب بھی آزاد: محکمہ خارجہ


فائل
فائل

ترجمان نے کہا ہے کہ ’درحقیقت، اُس روز جب پال کو گولی لگی، آج روس میں صحافیوں کے لیے سچ کی تلاش کا کام زیادہ پُر خطر بن چکا ہے‘

امریکی صحافی پال کیلب نیکوف کے قتل کو ایک دہائی برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، جنھیں ماسکو کی سڑک پر گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

گیارہویں برسی کے موقع پر، بدھ کے روز ایک بیان میں، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کِربی نے کہا ہے کہ صحافی کے قاتلوں کو ابھی تک کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا، جب کہ روس میں آزادی صحافت پر وار اب بھی جاری ہیں‘۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ’درحقیقت، اُس روز جب پال کو گولی لگی، روس میں صحافیوں کے لیے سچ کی تلاش کا کام زیادہ پُر خطر بن چکا ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ اس روز سے اب تک امریکہ حکومت روس سے بازپرس سے بالا روایات کے خاتمے پر زور دیتا آیا ہے۔ امریکہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ آزادی صحافت اور آزادی اظہار کی حمایت کی جائے اور صحافیوں کے خلاف تشدد اور زیادتی کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے، جس میں پال کے قتل میں ملوث لوگ شامل ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ، ’قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے سے، نہ صرف پال کی روح کو تسلی ملے گی،بلکہ اُن تمام صحافیوں کی خدمات کا اعتراف بھی ہوگا جو روس میں بہتری لانے کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں‘۔

جان کِربی نے کہا ہے کہ ’پال جکیب نیکوف ایسے روس میں یقین رکھتے تھے جہاں تمام لوگوں کے حقوق، جس میں صحافی بھی شامل ہیں، اُن کی حرمت کی پاسداری ہو۔ افسوس کا مقام ہے کہ مستقبل ابہام کا شکار لگتا ہے‘۔

بقول اُن کے، ’اس مقصد کے حصول کے لیے اقدام کا وقت آگیا ہے، بلکہ وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے‘۔

ٓ

XS
SM
MD
LG