رسائی کے لنکس

انتھریکس سیمپل کا معاملہ، گمان سے زیادہ سنگین: پینٹاگان


فائل
فائل

تاہم، معاون وزیر دفاع، رابرٹ ورک نے بدھ کے روز بتایا کہ عام آدمی کو اس سے کوئی خطرہ درپیش نہیں، جب کہ لیباریٹری کے کارکنان کو بھی کوئی خاص خطرہ نہیں ہوگا

پینٹگان کا کہنا ہے کہ حادثاتی طور پر امریکہ کے تجارتی اور فوجی لیباریٹریز اور بیرون ملک روانہ ہونے والی انتھریکس کا معاملہ گمان کے برعکس زیادہ سنجیدہ تھا۔

بتایا گیا ہے کہ ابتدائی چھان بین سے پتا چلا ہے کہ یہ ملک کی 17 ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی کی 51 لیباریٹریوں اور آسٹریلیا، کینیڈا اور جنوبی کوریا کے تین ملکوں کو بھیجوائی گئی تھی، جو ممکنہ طور پر خطرناک قسم کا معاملہ تھا۔

معاون وزیر دفاع، رابرٹ ورک نے بدھ کے روز بتایا کہ تفتیش مکمل ہونے پر اِن کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ تاہم، ورک کا کہنا تھا کہ عام آدمی کو اس سے کوئی خطرہ درپیش نہیں، جب کہ لیباریٹری کے کارکنان کو بھی کوئی خاص خطرہ نہیں ہوگا۔

بقول اُن کے، اس بات کا پتا لگا لیا گیا ہے کہ گذشتہ 10 برسوں کے دوران، بھیجوائے گئے انتھریکس کے نمونوں سے کسی کارکن یا لیباریٹری میں کام کرنے والے کو انتھریکس کا انفیکشن نہیں ہوا۔
اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ انتھریکس کی یہ اتنی قلیل مقدار تھی کہ اس سے عام صحتمند انسان کو شاید ہی کوئی انفیکشن ہو سکتا ہو۔

امریکہ کے امراض پر کنٹرول کے مراکز تفتیشی عمل کی قیادت کر رہے ہیں۔

انتھریکس کے یہ سیمپل امریکہ کی مغربی ریاست، یوٹا میں قائم امریکی فوجی لیباریٹری سے بھیجے گئے تھے۔

ورک کا کہنا ہے کہ چھان بین میں اس بات کو بھی شامل کیا گیا ہے آیا ریڈئیشن کے باوجود اِن کے مضر اثرات زائل کیوں نہیں ہو پائے، اور ٹیسٹنگ سے یہ ظاہر کیوں نہیں ہوا کہ ’اسپورس‘ غیر متحرک نہیں ہو سکے۔
انتھریکس کا استعمال حیاتیاتی خطرات کی شناخت کے لیے تجربے کے حوالے سے کیا جا رہا تھا۔

متحرک انتھریکس سے رابطے کے نتیجے میں فلو جیسی علامات پیدا ہو سکتی ہیں، جب کہ بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG