رسائی کے لنکس

علاج کے لیے شخصیت کا معائنہ بھی ضروری ہے، تحقیق


مطالعے میں شامل ہونے والےایسے نوجوان جنھیں زیادہ سمجھدار بتایا گیا تھا اپنے ہم عمر اور لا ابالی طبعیت رکھنے والے نوجوانوں کے مقابلے میں 38 برس کی عمر میں بہت اچھی صحت کے مالک تھے۔

طبی ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ مریض کی صحت کا اندازہ لگانے سے پہلے شخصیت کا جائزہ لینا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ مریض کی میڈیکل ہسٹری اور فیملی ہسٹری کا جاننا ضروری ہوتا ہے۔

'ڈیوک یونیورسٹی' سے وابستہ محققین نے ڈاکٹروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے مریض کی شخصیت کے مختلف پہلووں سے بھی آگاہی حاصل کریں۔ اس طرح انھیں اس بات کا اندازہ لگانے میں آسانی ہو گی کہ ایک شخص مستقبل میں خود کی کتنی اچھی دیکھ بھال کرے گا۔

مثلاً ایک سمجھدار شخص کے بارے میں یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں اسے صحت کے شدید نوعیت کےمسائل کا کم ہی سامنا کرنا پڑے گا۔

تحقیق سے منسلک ماہرین کہتے ہیں کہ مستقبل کی صحت کا اندازہ لگانے کے لیے سمجھداری ایک ایسی خاصیت ہے جو سب سے زیادہ اہم ہے۔

امریکہ سے تعلق رکھنے والے ان محقیقین کے مطالعے میں شامل ہونے والے 26 برس کے ایسے نوجوان جنھیں زیادہ سمجھدار بتایا گیا تھا اپنے ہم عمرلا ابالی طبعیت رکھنے والے نوجوانوں کے مقابلے میں 38 برس کی عمر میں بہت اچھی صحت کے مالک تھے۔

ریسرچ کے سربراہ ڈاکٹرسولومن کے مطابق تحقیق کا نتیجہ اچھی صحت اور کردار کی خصوصیات کے درمیان پائے جانے والے رشتےکی وضاحت پیش کرتا ہے ۔

تجزیے میں اپریل 1972ء سے مارچ 1973ء کے درمیان پیدا ہونے والے 1,077 لوگوں کو شامل کیا گیا تھا جنھیں پیدائش سے لے 38 برس تک ہردو برس بعد طبی معائنہ سے گزارا جاتا رہا۔ تجزیے میں نوجوانوں کی صحت سے متعلق معلومات، آمدنی، تعلیمی سطح، وزن، بیماریوں سے متعلق معلومات کو دیگرعوامل کی حیثیت سےشامل کیا گیا۔

چھبیس سال کی عمر میں شرکاء نے اپنے کردار کی وضاحت کے لیے ایک ایسا شخص نامزد کیا جو انھیں بہت قریب سے جانتا تھا جبکہ 38 برس کی عمر میں شرکا کو تفصیلی طبی جانچ سے بھی گزارا گیا۔

ڈاکٹر سولومن کے مطابق 45 فیصد شرکا جنھیں زیادہ سمجھدار نہیں بتایا گیا تھا انھیں 38 برس کی عمر میں کئی طرح کے صحت کے مسائل لاحق ہو گئے تھے جبکہ ان کی نسبت زیادہ ایماندار نوجوانوں میں یہ تناسب 18 فیصد رہا۔

ڈاکٹر سولومن نے بتایا کہ ایسے نوجوان 38 برس کی عمر میں زیادہ فربہہ، ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض میں مبتلا پائے گئے جنھیں ان کے عزیز و اقارب نے لا ابالی یا کم سمجھدار بتایا تھا۔ دوسری جانب زیادہ سمجھدار نوجوانوں میں ایک صحت مند طرز زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ سگریٹ نوشی یا شراب نوشی جیسی عادتیں بھی نہیں تھیں۔

ڈاکٹر سولومن کے بقول، ''مریض کی شخصیت کے بارے میں جاننا انتہائی آسان ہے۔ یہ سستا بھی ہے اور موثر بھی کیونکہ شخصیت سے جڑی خاصیتوں کو پختہ ہونے میں سالہا سال لگتے ہیں لیکن جن کا مستقبل کی صحت پر بہت گہرا اثرپڑتا ہے''۔
XS
SM
MD
LG