رسائی کے لنکس

پاک فضائیہ کے اڈے پر حملہ، 13 دہشت گردوں سمیت 42 ہلاک


میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق بڈھ بیر میں واقع فضائیہ کے اڈے میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کے ایک گروپ نے مسجد میں داخل ہو کر 16 افراد کو ہلاک کر دیا۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور کے مضافات میں شدت پسندوں نے فضائیہ کے ایک کیمپ پر حملہ کیا جسے ناکام بناتے ہوئے تمام 13 حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق جمعہ کو علی الصبح دہشت گردوں کا گروہ بڈھ بیر میں واقع فضائیہ کے اڈے میں دو اطراف سے داخل ہوا اور پھر حملہ آور مزید دو حصوں میں تقسیم ہو گئے۔

اُنھوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے ’کانسٹیلبری‘ کے اہلکاروں کی وردیاں پہن رکھی تھیں۔

بڈھ بیر میں فضائی اڈے پر طالبان کا مہلک حملہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:15 0:00

فوج کے ترجمان کے مطابق حملہ آوروں کو ایک حصے تک محدود کر دیا گیا لیکن اُن کا ایک گروپ مسجد میں داخل ہو گیا جس نے وہاں نمازیوں کو نشانہ بنایا جس سے کم ازکم 16 افراد ہلاک ہوگئے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی کوئیک رسپانس فورس نے موقع پر پہنچ کر حملہ آوروں کے خلاف کارروائی شروع کی۔

فائرنگ کے تبادلے میں فوج کے کپٹین اسفند یار بھی ہلاک ہو ئے جب کہ ایک میجر سمیت کم ازکم دس اہلکار زخمی ہوئے۔

فوج کے ترجمان کے ہلاکتوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں فضائیہ کے 23، فوج کے تین اور فضائیہ ہی کے تین سویلین ملازمین شامل ہیں۔

حکام کے مطابق فضائیہ کی تنصیب کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچا اور یہاں موجود اسٹریٹیجک اثاثہ جات بالکل محفوظ ہیں۔

اس دوران پولیس نے بڈھ بیر کے فضائی اڈے کو گھیرے میں لیے رکھا جب کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

شدت پسند اس سے قبل بھی عسکری نوعیت کی اہم تنصیبات کے علاوہ متعدد سرکاری املاک کو نشانہ بنا چکے ہیں جن میں گزشتہ سال کراچی کے بین الاقوامی اڈے پر حملہ بھی شامل ہے۔

اس حملے کے بعد ہی گزشتہ سال جون میں پاکستانی فوج نے شدت پسند کے مضبوط گڑھ تصور کیے جانے والے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں "ضرب عضب" کے نام سے بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں حکام کے بقول اب تک 3000 سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کر کے نوے فیصد علاقے کو کلیئر کروایا جا چکا ہے۔

فوجی کارروائیوں میں شدت گزشتہ دسمبر میں پشاور ہی میں فوج کے زیر انتظام اسکول پر ملکی تاریخ کے ہلاکت خیز حملے کے بعد آئی اور پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ان کارروائیوں کو جاری رکھنے کا عزم کر چکی ہے۔

جمعہ کو صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے بڈھ بیر فضائیہ کیمپ پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم کیا۔

آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد دہشت گرد کارروائیوں میں قابل ذکر حد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے اور رونما ہونے والے اکا دکا واقعات کو حکام دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG