رسائی کے لنکس

فرانس: مسافر طیارہ گر کر تباہ، تمام 150 مسافر ہلاک


فوری طور پر جہاز کے گر کر تباہ ہونے کےبارے میں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔ واشنگٹن میں، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی عندیہ نہیں کہ طیارے کو پیش آنے والا یہ حادثہ دہشت گردی کا نتیجہ ہے

فرانسیسی حکام نے منگل کے روز بتایا ہے کہ ایئربس اے 320 کے مسافر طیارے کے ملک کے دور افتادہ برف پوش آلپس پہاڑوں پر گِر کر تباہ ہونے کے واقع میں، جہاز میں سوار 150 افراد میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔

فرانس کے وزیر اعظم، منوئل والس نے بتایا ہے کہ جنوبی فرانس میں واقع اُس مقام پر، جہاں ’جرمن ونگز‘ کے طیارے کو یہ حادثہ پیش آیا، اُسی کے قریب ایک ہیلی کاپٹر اترا ہے۔ لیکن، بچاؤ کے کام سے وابستہ اہل کاروں نے بتایا ہے کہ کوئی زندہ نہیں بچا۔

اس ’اسکی رزورٹ‘ کے خطے کے ایک مقامی اہل کار نے بتایا ہے کہ طیارہ پرزے پرزے ہوگیا ہے، اور سب سے بڑا ٹکڑا ایک چھوٹی کار کے برابر ہے۔

فوری طور پر جہاز کے گر کر تباہ ہونے کےبارے میں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔ واشنگٹن میں، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی عندیہ نہیں کہ طیارے کو پیش آنے والا یہ حادثہ دہشت گردی کا نتیجہ ہے۔

تھامس ونکلمن، ’جرمن ونگز‘ کے چیف اگزیکٹو ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ جرمنی کے شہر، ڈسلڈرف جانے کے لیے اسپین کے شہر، بارسلونا سے اُڑان بھرنے کے بعد جہاز 11500 میٹر کی بلندی پر پہنچا۔
لیکن، پھر یکایک یہ طیارہ آٹھ منٹ کے اندر اندر تیزی سے نیچے آتا گیا، جب فرانسیسی ایئرٹریفک کنٹرلرز کا اس کے ساتھ رابطہ باقی نہیں رہا، کیونکہ فلائیٹ محض 1800 میٹر اونچائی پر آچکی تھی۔

فرانسیسی ہوابازی کے ادارے کا کہنا ہے کہ طیارے کے پائلٹ کی جانب سے کسی مشکل میں پھنسنے کے انتباہ کا کوئی پیغام موصول نہیں ہوا۔ تاہم، ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے ہنگامی صورت حال کا اعلان کردیا، کیونکہ اُن کا کاک پِٹ سے رابطہ منقطع ہوچکا تھا۔

فرانسسی صدر، فرانسوان اولاں نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کا تعلق جرمنی، اسپین اور ’شاید‘ ترکی سے ہے۔ مسٹر اولاں نے بتایا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے آیا اس پرواز میں فرانس کا کوئی شہری بھی سوار تھا۔

فرانسیسی سربراہ مملکت کے بقول، ہماری سرزمین پر واقع ہونے والا یہ ایک افسوس ناک واقع ہے۔

مسٹر اولاں نےٹیلی فون پر جرمن چانسلر، آنگلا مرخیل سے گفتگو کرکے تعزیت کا اظہار کیا۔ اُن کے ترجمان نے کہا ہے کہ اُنھیں اس حادثے پر ’انتہائی افسوس‘ ہے اور اُنھوں اپنی دن بھر کی مصروفیات منسوخ کر دی ہیں۔ مز مرخیل نے کہا ہے کہ وہ بدھ کو جائے حادثہ کا دورہ کریں گی۔

اس سے قبل موصولہ خبروں کے مطابق، جرمنی کی ایک بڑی فضائی کمپنی ’لُفتھانسا‘ کی شاخ ’جرمن ونگز‘ کے طیارے پر عملے کے افراد سمیت 148 افراد سوار تھے۔ تفصیلات کے مطابق، طیارے پر 142 مسافر، دو پائلٹ اور عملے کے چار ارکان شامل تھے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق ائیر بس ’A320 ‘ کو یہ حادثہ ایک پہاڑی علاقے میں پیش آیا اور اس بارے میں مزید تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

فرانس کے صدر فرانسسواں اولاند نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جرمن ونگز کے تباہ ہونے والے طیارے میں سوار 148 افراد میں سے کوئی بھی نہیں بچا۔

انہوں نے کے کہا کہ ’’یہ حادثہ جن حالات میں ہوا اس سے ہم یہ خیال کر رہے ہیں کہ اس میں کوئی فرد بھی نہیں بچا ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے اس کی تفصیل بیان نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس علاقے میں یہ حادثہ پیش آیا وہاں تک رسائی کافی مشکل ہے۔

جبکہ فضائی کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی فرانس میں حادثے کی اطلاعات آنے کے بعد صورت حال کا جائزہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG