رسائی کے لنکس

فوج کی طرف سے سبین محمود کے قتل کی مذمت


سبین محمود (فائل فوٹو)
سبین محمود (فائل فوٹو)

میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کرنے والی ایجنسیوں سے ہر ممکن تعاون کریں تاکہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں ایک سماجی کارکن سبین محمود کی ہلاکت پر پاکستان کے سیاسی و سماجی حلقوں اور فوج کے علاوہ امریکہ کی طرف سے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کو قابل مذمت قرار دیا گیا ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ہفتہ کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ فوج سبین محمود کے اندوہناک قتل کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خاندان کے دکھ میں شریک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کرنے والی ایجنسیوں سے ہر ممکن تعاون کریں تاکہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

سبین محمود کو جمعہ کو اس وقت نامعلوم افراد نے ہدف بنا کر قتل کیا جب وہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں واقع اپنے ادارے "دی سینکڈ فلور" ٹی 2 ایف میں منعقدہ ایک تقریب کے بعد گھر واپس جا رہی تھیں۔

فائرنگ سے گاڑی میں موجود سبین اور ان کی والدہ زخمی ہو گئیں اور جب انھیں اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا تو سبین راستے میں ہی دم توڑ گئیں جب کہ ان کی والدہ اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

وزیراعطم نواز شریف سمیت ملک کی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

ایک سرکاری بیان میں وزیراعظم نے مقتولہ کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی مکمل اور فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

امریکہ نے بھی سبین محمود کے قتل کی پرزور مذمت اور اسے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ "ہم سبین محمود کے قتل اور ان کی والدہ کو زخمی کیے جانے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔"

بیان میں متاثرہ خاندان سے دلی تعزیت اور سبین کی زخمی والدہ کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ "سبین پاکستانی عوام کی ایک جرات مندانہ آواز تھیں اور ان کی موت ایک ناقابل تلافی نقصان کی عکاسی کرتی ہے۔"

سبین محمود ایک سماجی ادارہ چلا رہی تھیں جو کہ سماجی و ثقافتی سرگرمیوں کے لیے شہرت رکھتا تھا۔ یہاں مصوری کی نمائش، موسیقی کے پروگراموں کے علاوہ مختلف سماجی و انسانی مسائل پر بحث و مباحثے منعقد کیے جاتے تھے۔

جمعہ کو ٹی 2 ایف میں بلوچستان سے متعلق ایک مذاکرے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں لاپتا افراد کے لیے سرگرم بلوچ کارکن ماما قدیر اور دیگر کئی افراد شریک تھے۔

اطلاعات کے مطابق سبین کو شدت پسندوں کی طرف سے دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔

کراچی میں اس سے قبل بھی مختلف سماجی کارکنوں کو ہدف بنا کر قتل کیا جاچکا ہے جن میں 2013ء میں اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی عہدیدار پروین رحمٰن کا قتل بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG