رسائی کے لنکس

پولیو کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز


پولیو کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز
پولیو کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز


پولیو کے خلاف سال 2010 ء کی ملک گیر مہم کا آغاز کرتے ہوئے پیر کے روز وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے اس اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ شورش زدہ وادی سوات میں بھی تقریباً ایک سال کے وقفے کے بعد یہ مہم دوبارہ شروع ہو گئی ہے ۔ اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ ملک کے وہ قبائلی علاقے جنہیں پاکستانی فوج نے عسکریت پسندوں سے صاف کرالیا ہے حکومت وہاں بھی پولیو کی مہم کو مزید تیز ی سے چلائے گی۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان کا 75 فیصدحصہ پولیوسے پاک ہے جب کہ حالیہ برسو ں میں اس وائرس کا شکا راُ ن علاقوں کے بچے بنے جہاں امن وامان کی صورت خراب ہے ۔

پولیوکے انسداد کے لیے عالمی طورپر چلائی جانے والی مہم کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے چند روز قبل اسلام آباد میں وزرات صحت کے حکام سے ملاقات میں کہا تھا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے ملک میں چلائی جانے والی مہم کو زیادہ کامیاب بنانے کے لیے احتساب کے عمل کو زیادہ بہتر بنانے کی ضرور ت ہے جس کے بعد وفاقی وزیر صحت نے دیگر صوبوں کے متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مشاورت کر کے ضلعی حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے عمل کو کامیاب بنانے میں اپنا بھرپور کردار اداکریں۔

وزرات صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پولیوسے مکمل طور پر پاک کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ شدت پسندی کے باعث بعض علاقوں تک بچوں کو پولیوکے قطرے پلانے والی ٹیموں کی رسائی میں دشواری ہے اس کے علاوہ حکام کے مطابق شورش زدہ علاقوں سے جب لوگ نقل مکانی کرکے کہیں اور منتقل ہوتے ہیں توپولیو کا وائرس بھی وہاں پہنچ جاتا ہے۔

ٓٓٓٓاس سے قبل حکومت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پولیو وائرس کی موجودگی کی ایک بڑی وجہ افغان مہاجرین ہیں جن کے ساتھ یہ وائرس سرحد پار سے اُن کے ملک میں منتقل ہوا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان کا شمار بھی اُن ملکوں میں ہوتاجہاں سے تاحال پولیو کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔

XS
SM
MD
LG