رسائی کے لنکس

عمران خان کا جلسہ سیاسی حلقوں میں موضوع بحث


مینار پاکستان پر عمران خان کے جلسے کا ایک منظر (فائل فوٹو)
مینار پاکستان پر عمران خان کے جلسے کا ایک منظر (فائل فوٹو)

لاہور میں مینار پاکستان پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا جلسہ ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقوں میں پیر کو بھی موضوع بحث بنا رہا۔ بعض سیاسی حلقے اور مبصرین مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مرکز لاہور میں عمران خان کے جلسے کو ان کی ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

جلسے میں لوگوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، عمران خان کی جماعت نے دعویٰ کیا ہے کہ جلسے میں پانچ لاکھ افراد شریک تھے لیکن غیر جانبدار اندازوں کے مطابق یہ تعداد لگ بھگ ایک لاکھ تھی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء چوہدری نثار علی خان نے پیر کو عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کے جلسے کے بارے میں کہا کہ ’’یہ کوئی ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ نہیں کہ عمران خان صاحب وہاں اسٹیج پر کھڑے ہو کر کہہ رہے ہیں کہ میں زرداری کی وکٹ بھی اڑا دوں گا اور نواز شریف کی وکٹ بھی اڑا دوں گا۔‘‘

امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر اور تجزیہ کار ملیحہ لودھی نے وائس آف امریکہ سے انٹرویو کہا کہ لاہور کے جلسے کی کامیابی عمران خان کے سیاسی سفر میں انتہائی اہم موڑ تھا۔

’’اب آگے یہ دیکھنا ہے کہ آیا وہ (عمران خان) الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والی طاقت بھی بن سکتے ہیں کہ نہیں۔ اس لیے کہ پاکستان میں الیکشن کی جو سیاست ہے، وہ عام سیاست سے بہت مختلف ہے، اس میں امیدوار، مقامی عناصر اور حلقے کی سیاست بہت اہم ہوتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کس طرح اس سیاست میں ایک سنجیدہ پلئیر کے طور پر سامنے آتے ہیں۔‘‘

عمران خان کا جلسہ سیاسی حلقوں میں موضوع بحث
عمران خان کا جلسہ سیاسی حلقوں میں موضوع بحث


ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان میں ایک تیسری سیاسی قوت کے ابھرنے کی گنجائش موجود ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ گو کہ عمران خان 15 سال سے سیاست کے میدان میں سرگرم ہیں لیکن ابھی تک نا تو انھیں آزمایا گیا ہے اور نا ہی وہ کبھی اقتدار میں رہے اس لیے پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان سیاسی کشیدگی کا فائدہ بھی تحریک انصاف کو ہو گا۔

حالیہ ہفتوں میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ایک مرتبہ پھر ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ان دو بڑی جماعتوں میں کشیدگی نے بھی عمران خان کی تحریک انصاف کو ملک کے سیاسی منظر نامے پر بھرپو انداز میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کا موقع فراہم کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG