رسائی کے لنکس

پاکستان کا مستقبل ’جمہوریت اور قانون کی بالادستی میں ہے‘


پاکستان کے صدر ممنون حسین
پاکستان کے صدر ممنون حسین

صدر ممنون حسین نے کہا کہ تمام ریاستی ادارے ملک کے قوانین کے تحت اپنے فرائض سر انجام دیں اور وہ سیاسی پسند و ناپسند کو اپنی کسوٹی نہ بنائیں۔

پاکستان کے صدر ممنون حسین نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ملک کے بہتر مستقبل کے لیے جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے۔

اُنھوں نے اس موقع پر کہا کہ تمام ریاستی ادارے ملک کے قوانین کے تحت اپنے فرائض سر انجام دیں اور وہ سیاسی پسند و ناپسند کو اپنی کسوٹی نہ بنائیں۔

’’قانون کی نظر میں ہر علاقہ کے عوام برابر ہیں، ان کی زبان، رنگ ، نسل ، سیاسی وابستگی اور خاندانی پس منظر ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ پاک سر زمین کا ہر باشندہ اور ہر شہری سب سے پہلے پاکستانی ہے اور اس کے بعد اس کی کوئی دوسری حیثیت اجاگر ہوتی ہے۔‘‘

صدر کا کہنا تھا کہ جمہوریت کشیدگی، محاذ آرائی اور انتقام کا نام نہیں بلکہ مفاہمت،قوت برداشت اور باہمی تعاون جمہوریت کی روح ہے۔

’’آئین میں تمام پارلیمانی سیاسی قوتوں کا (کردار) موجود ہے یہ وہ آئینی ڈھانچہ ہے جس کے ذریعے وفاق اور وفاقی اکائیوں نے مل کر اپنے مسائل کا حل ڈھو نڈنا ہے اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کے کام کرنا ہے۔ جمہوریت ، قانون اور آئین کی بالادستی پاکستان کا حال ہے اور یہی پاکستان کا مستقبل۔‘‘

صدر ممنون حسین نے دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے امن کا قیام ضروری ہے۔

’’پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے ان سے نجات دلانے کے لیے اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اس مسئلہ کا حل ضروری ہے اور ہم نے اس اہم ترین مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ڈائیلاگ کا راستہ چنا۔‘‘

بین الاقوامی برداری خاص طور پر پڑوسی ممالک سے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاکستانی ایک پرامن قوم ہیں اور وہ دنیا کے تمام ممالک خاص طور پر اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ برابری، باہمی احترام اور عزت و وقار کی بنیاد پر دو طرفہ تعلقات کے خواہاں ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ممالک افغانستان اور بھارت کی نئی سیاسی قیادت کے ساتھ دوستانہ اور تعمیری تعلقات کو فروغ دینے کے لیے منتظر اور تیار ہے۔

صدر نے حال ہی میں وزیراعظم محمد نواز شریف کے دورہ بھارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس حقیقت کی بھی دلیل ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

’’ہم امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں۔ ہمارے یہ تعلقات باہمی احترام اور عزت کی بنیاد پر قائم ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور عالمی امن کے استحکام کے باب میں پاکستان اور امریکہ کا تعاون تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘‘

اُنھوں نے اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’افواج پاکستان نہ صرف ہماری سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں بلکہ اب داخلی سکیورٹی میں بھی ان کا اہم رول سامنے آیا ہے۔ انھوں نے ہمارے اور آپ کے مستقبل کے لیے ہزاروں قربانیاں دی ہیں۔ سر حدوں کے علاوہ داخلی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔‘‘

صدر ممنون حسین نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اقلیتوں کو سماجی اور سیاسی حقوق دینے کے ساتھ ساتھ ان کو تحفظ کو فراہم کیا جائے۔

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں حزب مخالف کی جماعتوں کے اراکین نے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

منصب صدارت سنبھالنے کے بعد صدر ممنون حسین کا پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے پہلا خطاب تھا۔ آئین کے تحت صدر پارلیمانی سال کے آغاز پر دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر کے ’پالیسی گائیڈ لائن‘ دیتا ہے۔

صدر ممنون حسین کے خطاب کے موقع پر پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہان، صوبائی وزرائے اعلٰی، گورنر اور دیگر اعلٰی سرکاری عہدیدار اور غیر ملکی سفارت کار بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے۔

اس موقع پر پارلیمنٹ کے ارد گرد کے علاقے میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

صدر ممنون حسین نے گزشتہ سال ستمبر میں اپنے عہدے کا حلف اُٹھایا تھا۔ 2010ء میں آئین میں کی گئی اٹھارویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد صدرِ مملکت کا عہدہ رسمی تصور کیا جاتا ہے کیوں کہ بیشتر اختیارات صدر سے وزیرِ اعظم کو منتقل ہو چکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG