رسائی کے لنکس

میکسیکو: طلبہ کے اغوا کے خلاف پرتشدد مظاہرے


میکسیکو میں منظم جرائم پیشہ گروہوں اور منشیات فروشوں نے تشدد کا بازار گرم کیا ہوا ہے جس میں 2007ء سے اب تک ایک لاکھ افراد مارے جاچکے ہیں۔

میکسیکو میں گزشتہ ماہ اغوا ہونے والے 43 طلبہ کی عدم بازیابی کے خلاف ہونے والے مظاہرے پرتشدد رنگ اختیار کرگئے ہیں۔

منگل کو میکسیکو کی جنوب مغربی ریاست گوریرو کے دارالحکومت چلپانسینگو میں سیکڑوں مظاہرین نے ریاستی حکومت کے صدر دفتر پر دھاوا بول دیا اور توڑ پھوڑ کے بعد عمارت کو آگ لگادی ۔

سرکاری حکام کےمطابق مظاہرین نے شام کے اوقات میں عمارت پر دھاوا بولا جس کے باعث وہاں سرکاری ملازمین موجود نہیں تھے۔

مظاہرین ان 43 طلبہ کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جو گزشتہ ماہ ریاست گوریرو کے شہر ایگووالا میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد لاپتا ہوگئے تھے۔

طلبہ کے لواحقین اور سماجی حلقوں کا الزام ہے کہ علاقے کی پولیس جرائم پیشہ مافیا سے ملی ہوئی ہے اور دونوں نے ملی بھگت سے طلبہ کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر قتل کردیا ہے۔

حکام نے طلبہ کی بازیابی کے لیے ہونے والے مظاہروں کے بعد کم از کم 22 پولیس اہلکاروں اور مافیا کے کئی کارندوں کو حراست میں لیا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔

لیکن گرفتاریوں کے باوجود 26 ستمبر کو اغوا ہونے والے طلبہ کا اب تک پتا نہیں چلا ہے اور ان کی بازیابی کے لیے ہونے والے مظاہروں میں شدت آتی جارہی ہے۔

گزشتہ ہفتے حکام نے ایگووالا کے نزدیک ایک اجتماعی قبر دریافت کی تھی جس میں سے 28 جھلسی ہوئی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

حکام نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ لاشیں مغوی طلبہ کی ہوسکتی ہیں لیکن منگل کو سامنے آنے والی 'ڈی این اے' رپورٹ نے ان خدشات کو غلط ثابت کردیا ہے۔

میکسیکو کے اٹارنی جنرل جیسس موریلو نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ 'ڈی این اے' رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ اجتماعی قبر سے برآمد ہونے والی کوئی بھی لاش مغوی طالبِ علموں کی نہیں ہے۔

تاہم اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جس قبر سے لاشیں برآمد ہوئی ہیں حکام نے اس کے نزدیک ہی ایک اور اجتماعی قبر بھی دریافت کی ہے جس میں موجود باقیات کا 'ڈی این اے' کرایا جارہا ہے۔

اٹارنی جنرل نے صحافیوں کو بتایا کہ طلبہ کے اغوا اور قتل کے شبہ میں مزید 14 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ میکسیکو میں منظم جرائم پیشہ گروہوں اور منشیات فروشوں نے تشدد کا بازار گرم کیا ہوا ہے جس میں 2007ء سے اب تک ایک لاکھ افراد مارے جاچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG