رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر: مقامی آبادی کی مدد سے بہتر معیار تعلیم کے لیے منصوبے کا آغاز


اس پروگرام کے تحت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 10 اضلاع میں 60 پرائمری سکول ان دوردراز پسماندہ علاقوں میں تعمیر کیے جائیں گئے جہاں پہلے کوئی سکول موجود نہیں،

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نجی شراکت کے ذریعے معیار تعلیم بہتر بنانے کے ایک منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک کے مالی تعاون سے شروع ہو نے والے ’بنیادی تعلیم سب کے لیے‘ نامی منصوبے کے تحت پاکستانی کشمیر کے سیلاب زدہ اور دور افتادہ علاقوں میں مقامی آبادی کی مدد سے 337 سکول تعمیر کیے جائیں گئے جن کا انتظام والدین اور مقامی افراد پر مشتمل سکول مینیجمنٹ کمیٹیاں چلائیں گی۔

’بنیادی تعلیم سب کے لیے‘ پروگرام کے تحت مقامی آبادی کی شرکت سے سکولوں کی تعمیر اور اُن سے بہتر تعلیمی نتائج کے حصول کے لیے تعلیم کے شعبے میں نمایاں کارکردگی کی حامل غیر سرکاری تنظیموں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

اس پروگرام کے تحت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 10 اضلاع میں 60 پرائمری سکول ان دور دراز پسماندہ علاقوں میں تعمیر کیے جائیں گئے جہاں پہلے کوئی سکول موجود نہیں، جبکہ سال 2010 میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 277 سکول تعمیر کیے جائیں گئے۔

اسلامی ترقیاتی بینک کے تعاون سے چلائے جانے والے پراجیکٹس کے ڈائریکٹر سید ظہیر حسین گردیزی کہتے ہیں کہ جب تک مقامی آبادی کو سکولوں کی تعمیر اور انہیں چلانے کا ذمہ دار نہیں بنایا جائے گا، سرکاری تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم بہتر نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے کہا کہ لوگ بچوں کی بہتر تعلیم کے لیے گاﺅں سے شہروں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں اور اُنھیں جہاں سے معیاری تعلیم ملے وہ وہاں وسائل خرچ کرنے کو تیار ہیں۔

’’مقامی لوگ جن کے بچے ان سکولوں میں پڑھ رہے ہیں جن کا سکول ہے، جب تک آپ لوگ آگے نہیں آئیں گے ہم کچھ بھی کر لیں اس وقت تک یہ سکول یہ سرکاری ادارے ٹھیک نہیں ہو سکتے۔‘‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں لگ بھگ چالیس ہزار اساتذہ ہزاروں سرکاری تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے لیے مامور ہیں جن کی ماہانہ تنخواہوں پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر سرکاری سکولوں کا معیارتعلیم مسلسل تنزلی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ان اداروں میں تعینات اساتذہ خود بھی اپنے بچوں کو ان اداروں میں تعلیم دلوانے سے گریزاں ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے نہ صرف تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی بلکہ دوردراز علاقوں میں سکولوں کو عمارتیں میسر آئیں گی اور کھلے آسمان تلے اور خیموں میں تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ ختم ہو گا۔

حکام کے مطابق ڈیڑھ لاکھ بچے سخت سردی اور گرمی کے موسم میں پرانے خیموں یا کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کر نے پر مجبور ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 10 سال قبل آنے والے زلزلے میں ہزاروں بچے سکولوں کی عمارتوں کے ملنے تلے دب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ فنڈز کی کمی کے باعث تباہ ہونے والے تین ہزار کے لگ بھگ سکولوں میں سے اب تک صرف 1300 کی تعمیر مکمل کی جا سکی ہے۔

XS
SM
MD
LG