رسائی کے لنکس

روسی صدارتی انتخاب: پیوٹن کا فتح کا اعلان


وسطی ماسکو میں جمع ہونے والے ہزاروں حامیوں سے اپنے خطاب میں مسٹر پیوٹن نے کہا کہ اُنھوں نے ایک آزادانہ اور منصفانہ انتخاب میں فتح حاصل کی ہے

اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخاب میں روسی وزیر اعظم ولادیمیر پیوٹن نےفتح کا اعلان کیا ہے،اِس طرح وہ ریکارڈ تیسری بار ملکی صدارت سنبھالنے والے فرد ہوں گے۔

سرکاری تحویل میں کام کرنے والے پولنگ سے متعلق ایک ادارے کا کہنا ہے کہ مسٹر پیوٹن نے 63.5 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں، جو شماردوبارہ الیکشن سے بچنے کے لیے کافی ہے۔

وسطی ماسکو میں جمع ہونے والے ہزاروں حامیوں سے اپنے خطاب میں مسٹر پیوٹن نے کہا کہ اُنھوں نے ایک آزادانہ اور منصفانہ انتخاب میں فتح حاصل کی ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ یہ ووٹنگ روس کی سیاسی پختگی اورآزادی کے امتحان کے مترادف تھی۔

مسٹرپیوٹن جنھوں نے 2000ء سے 2008ء تک روس کا صدارتی عہدہ سنبھالا،اتوار کے انتخابات میں چارحریفوں سے مقابلہ تھا۔

کمیونسٹ پارٹی سربراہ گیناڈی زیوگنوف دوسرے نمبر پر رہے، جنھوں نے 17.25فی صد ووٹ حاصل کیے، جب کہ قوم پرست ولادیمیر زہیرونوسکی اور ارب پتی میخائل پروخروف دونوں نے تیسرا نمبر حاصل کیا۔ اُنھیں تقریباً 7فی صد ووٹ پڑے۔ پیوٹن کے سابق اتحادی سرگی میرونوف آخری پوزیشن پر رہے، جب کہ 2004ء کے صدارتی انتخابات میں بھی وہ آخری نمبر پر تھے۔ اُنھیں 3.7فی صد ووٹ پڑے۔

انتخابات کی خاص بات یہ ہے کہ اِس میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔’ گولوس‘ نامی انتخابات پرآزادانہ نظرداری کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ اُسےووٹنگ میں بےقاعدگیوں کی 2000سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں، جس میں بار بارووٹ دینےیعنی carousel voting کی شکایت عام تھی۔ اِس عمل کے ذریعے، ووٹروں سے بھری بسیں ایک پولنگ اسٹیشن کے بعد دوسرے پولنگ اسٹیشن پہنچ جاتی ہیں۔

دو لاکھ کے قریب رضاکاروں کو ملک بھر میں رائے دہی کے عمل کی نگرانی پر مامورکیا گیا تھا۔ یہ اُن چھ لاکھ نگرانوں کے علاوہ ہیں جو انٹرنیٹ کا استعمال کرتےہوئے رجسٹرڈ ویب کیمراؤں کے ذریعے روس کی ایک لاکھ پولنگ اسٹیشنوں میں سے زیادہ تر پر نظرداری کرتے ہیں۔


حزب اختلاف نے انتخاب میں دھاندلی کا دعویٰ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG