رسائی کے لنکس

قصاب کو پھانسی ہوگی؟ اپیل پر فیصلہ 21 فروری کو


قصاب کو پھانسی ہوگی؟ اپیل پر فیصلہ 21 فروری کو
قصاب کو پھانسی ہوگی؟ اپیل پر فیصلہ 21 فروری کو

ممبئی ہائی کورٹ نے 26نومبر 2008ءحملوں کے سلسلے میں مجرم قرار دیے گئے اجمل قصاب کی سزائے موت پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اب عدالت 21فروری کو فیصلہ سنائے گی اور بتائے گی کہ اُسے پھانسی کی سزا دی جائے یا نہیں؟

ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے 26نومبر 2008ء کو ہونے والے اِن دہشت گرد حملوں کے سلسلے میں جِن کے دوران 164افراد ہلاک اور 300سے زائد زخمی ہوئے تھے اجمل قصاب کو موت کی سزا سنائی تھی جِس کے خلاف اُس نے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ اِس اپیل پر ہائی کورٹ کو پیر کے روز فیصلہ سنانا تھا۔

سرکاری وکیل اُجول نِگھم نے اِس سلسلے میں میڈیا کو تفصیل سنائی۔ جسٹس رنجنا ڈیسائی اور جسٹس آر وِی مورے پر مشتمل بینچ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آج ہی سنا دیا جاتا لیکن متعدد دستاویزات کی ترتیب کا کام چل رہا ہے جِس میں کم از کم دو ہفتے کا وقت لگے گا۔

عدالت نے اُجول نِگھم سے کہا ہے کہ اگر اجمل قصاب آرتھر روڈ جیل سے جہاں کہ وہ سخت حفاظتی انتظام میں قید ہے فیصلہ سننا چاہے تو اُس کے لیے بھی وڈیو کانفرنس کا انتظام کیا جائے۔

سماعت کے دوران استغاثہ نے اجمل قصاب اور اسماعیل کی شیواجی ٹرمینل پر کھینچی گئی رائفلوں کے ساتھ تصویر عدالت میں پیش کی تھی جِس کو اجمل قصاب کے وکلاسولکر اور فرحان شاہ نے فرضی بتایا تھا۔

اُنھوں نے استغاثہ کی کارروائی پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے اِس کیس کی ازسرِ نو سماعت کا مطالبہ بھی کیا تھا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG