رسائی کے لنکس

ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف چینی حکومت کے اقدامات


Obama oo la dhaarinayo
Obama oo la dhaarinayo

چین کا کہنا ہے کہ حکام نے دارالحکومت بیجنگ میں جائیدادوں کی خرید و فروخت کرنے والے ایک ہزار سے زائد دفاتر کو رواں برس بند کرادیا ہے۔

ان دفاتر کی بندش چینی حکومت کی ان نئی پابندیوں کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے جن کا مقصد بیجنگ میں ریئل اسٹیٹ کی کی حد سے زیادہ بلند قیمتوں میں کمی لانا ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سنہوا' نے منگل کو اپنی ایک رپورٹ میں مقامی ریئل اسٹیٹ فرم 'ہوم لنک چائنا' کی جانب سے کرائے گئے جائزے کے حوالے سے کہا ہے کہ بیجنگ میں ہر ماہ جائیدادوں کی خرید و فروخت کرنے والے 100 سے زائد دفاتر اور ادارے بند ہورہے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی مہینوں سے مسلسل جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق بند ہونے والے 70 فی صد دفاتر چھوٹے اوردرمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے زیرِ انتظام چلائے جارہے تھے۔

'سنہوا' کی رپورٹ میں ان دفاتر کی بندش کو حکومت کی جانب سے رواں برس کے آغاز میں کیے گئے ان اقدامات کا نتیجہ بتایا گیا ہے جن کے تحت چین کے 43 بڑے شہروں کے رہائشیوں پر ایک سے زائد رہائش گاہیں خریدنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

چین کے وزیر برائے اراضی و وسائل ژو شاؤشی نے مذکورہ اقدامات متعارف کراتے وقت کہا تھا کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اراضی کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث جائیدادوں کی قیمتیں بیشتر چینی باشندوں کی قوتِ خرید سے باہر ہوچکی ہیں۔

وزیر کا کہنا تھا کہ ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں اضافے سے، ان کے بقول، "وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور سماجی تنازعات " کو ہوا مل رہی ہے۔

واضح رہے کہ چینی حکومت نے سرمایہ کاری کی غرض سے جائیدادوں کی خرید کی حوصلہ شکنی کے لیے گزشتہ برس اس مقصد کے لیے دیے جانے والے قرضوں کی سطح گھٹادی تھی جبکہ بعض شہروں میں جائیدادوں پر محصولات کا آزمائشی نفاذ بھی کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG