رسائی کے لنکس

علی حیدر گیلانی بازیابی کے بعد لاہور پہنچ گئے


علی گیلانی کابل میں پاکستانی سفیر کے ہمراہ
علی گیلانی کابل میں پاکستانی سفیر کے ہمراہ

پاکستان کی طرف اس اُمید کا اظہار بھی کیا گیا کہ یہ تینوں ملک خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے افغانستان سے بازیاب کروائے گئے بیٹے علی حیدر گیلانی بدھ کی دوپہر کابل سے لاہور پہنچ گئے، جہاں اُن کا اپنے گھر کے باہر بھرپور استقبال کیا گیا۔

بدھ کی صبح افغان وزارت دفاع کی طرف سے علی حیدر گیلانی کو کابل میں پاکستان کے سفیر ابرار حسین کے حوالے کیا گیا جہاں سے بعد ازاں اُنھیں ایک خصوصی طیارے کے ذریعے پاکستان بھیجا گیا۔

علی حیدر گیلانی کو وطن واپس لانے کے لیے ان کے جڑواں بھائی قاسم گیلانی پاکستانی حکام کے ہمراہ کابل گئے۔

وزارت خارجہ کی طرف سے بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے لیے افغان نیشنل آرمی اور نیٹو فورسز کی کامیاب کارروائی اور اُن کی فوری طور پر منتقلی کو پاکستانی قیادت نے سراہا ہے۔

پاکستان کی طرف سے اس اُمید کا اظہار بھی کیا گیا کہ یہ تینوں ملک ’افغانستان، پاکستان اور امریکہ‘ خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

بیان کے مطابق دہشت گردوں کو اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ حکومت کو یرغمال بنا کر رکھیں۔

کابل سے روانہ ہونے سے قبل علی حیدر گیلانی نے ہوائی اڈے پر میڈیا سے مختصر گفتگو میں افغان اور امریکی فورسز کا شکریہ ادا کیا۔

علی حیدر گیلانی نے اپنی رہائی کے لیے افغان فورسز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے افغان فورسز کی خطے میں امن کے لیے کوششوں کی غمازی ہوتی ہے۔

سابق وزیراعظم گیلانی کے بیٹے نے کہا کہ وہ امریکی فورسز کے بھی شکر گزار ہیں جہنوں نے اُن رہائی کے نازک مرحلے پر اُنھیں خوراک، شلٹر اور طبی امداد فراہم کی۔

علی حیدر گیلانی کو تین سال قبل ملتان کے مضافات سے نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا اور منگل کو افغان سکیورٹی اور امریکی اسپشل فورسز نے صوبہ پکتیکا کے علاقے گیان میں ایک کارروائی کے دوران علی گیلانی کو بازیاب کروایا۔

اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ علی حیدر گیلانی کی بازیابی کو ایک مثال کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ایک شخص کی بازیابی پر یہاں پاکستانی لوگوں کی خوشی دیدنی ہے۔

افغان سفیر کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ دونوں ملک اپنی اقوام کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں اور لوگوں کے لیے خوشی کا سامان مہیا کر سکتے ہیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ مارچ میں ہی پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کی رہائی بھی تقریباً ساڑھے چار سال بعد عمل میں آئی تھی۔

شہباز کو 2011ء میں لاہور سے اغوا کیا گیا تھا اور مارچ میں وہ اچانک بلوچستان میں کوئٹہ کے قریب ایک علاقے کچلاک میں منظر عام پر آئے تھے۔

ان کے بارے میں پہلے یہ خبر آئی کہ انھیں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کر کے بازیاب کروایا لیکن بعد ازاں ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ اغوا کار انھیں خود ہی یہاں چھوڑ گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG