رسائی کے لنکس

خاکوں کی اشاعت، جمعہ کا دن ہنگامہ خیز ہوسکتا ہے: تجزیہ کار


پاکستان میں ایک مرتبہ پھر تقریباً تین سال پہلے جیسا اشتعال انگیز ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ اس تناظر میں جمعہ کا دن ہنگامہ خیز ثابت ہوسکتا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ تین سال پہلے ایسا ہی ماحول اس وقت بھی نظر آیا تھا جب توہین رسالت سے متعلق فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے

پاکستان کے سیاسی حلقوں، تجزیہ نگاروں اور مبصرین کا خیال ہے کہ فرانسیسی جریدے میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد پاکستان میں ایک مرتبہ پھر تقریباً تین سال پہلے جیسا اشتعال انگیز ماحول پیدا ہوگیا ہے اور اس تناظر میں جمعہ کا دن ہنگامہ خیز ثابت ہونے کا خدشہ ہے۔

ان حلقوں کا کہنا ہے کہ تین سال پہلے ایسا ہی ماحول اس وقت بھی نظر آیا تھا جب سوشل میڈیا ویب سائٹ ’یو ٹیوب‘ پر توہین رسالت سے متعلق فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے، جلاوٴ، گھیراوٴ اور ملکی و غیرملکی املاک پر حملے ہوئے تھے۔

بعض تجزیہ نگاروں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ قومی اسمبلی میں خاکوں کی اشاعت کے خلاف جمعرات کو منظور ہونے والی قرارداد کہیں ہنگامہ خیزی کا نقطہ آغاز نہ ثابت ہوجائے، کیوں کہ دینی اور سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماوٴں نے جمعہ کو خاکوں کی اشاعت کے خلاف ’یوم احتجاج‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔

جمعرات کو پشاور میں مجلس شوریٰ سے خطاب کے دوران جماعت اسلامی کے رہنما سراج الحق نے اعلان کیا کہ’عوام کو سڑکوں پر احتجاج کرکے دنیا کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ مسلمان کبھی بھی اور کسی کو بھی پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اور، اس کے لئے وہ ہر قربانی دینے کو بھی تیار ہیں۔‘

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور خواجہ سعد رفیق اسمبلی میں خاکوں کی اشاعت کے خلاف تند و ترش بیانات اور دلائل دے چکے ہیں۔ ان دونوں کا تعلق مسلم لیگ نواز سے ہے۔ خود وزیراعظم نواز شریف بھی اس عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کرچکے ہیں، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، سید خورشید احمد شاہ بھی اس سلسلے میں مذمتی بیان دے چکے ہیں۔

یہ بات بھی طے ہے کہ اسمبلی میں موجود دوسری دینی جماعتیں بھی اس موضوع پر ایک دوسرے کی ہم خیال ہیں۔ ان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) بھی شامل ہے۔ ویسے بھی توہین رسالت پاکستانی معاشرے کا حساس ترین پہلو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام جماعتیں اور رہنما آپس میں اختلافات کےباوجود، اس حساس موضوع پر ایک دوسرے کے ہم خیال نظر آتے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق، خاکوں کی اشاعت کے خلاف لاہور، کوئٹہ اور وسطی ملتان میں جمعرات کو سینکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا اور فرانس کا پرچم بھی نذرآتش کیا۔ پشاور کے شاہی باغ میں بھی منگل کو احتجاج ہو چکا ہے۔ لہذا، رپورٹوں کے مطابق، جمعہ کو دینی جماعتوں کے سخت احتجاج کا امکان نظر آتا ہے۔

ادھر، اخباری رپورٹوں کے مطابق، عالمی شخصیات مثلاً پوپ فرانسیس، بوسنیا کے روحانی رہنما حسین کاوازوکی، انڈونیشیا کے سابق صدر سوسیلو بیمبانگ، مصر کے مفتی اعظم سواقی عالم اور ترکی کے رہنما طیب اردگان سمیت متعدد دیگر رہنماوٴں نے بھی ان خاکوں کی اشاعت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

اس دوران، فرانس کے وزیراعظم مینوئل ویلس ارکان پارلیمنٹ سے خطاب میں واضح کرچکے ہیں کہ فرانس اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نہیں دہشت گردی کے خلاف ہے۔

تین سال پہلے، توہین رسالت سے متعلق ایک فلم کے خلاف احتجاج میں ملک بھر اور خاص طور پر کراچی میں سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔ احتجاج میں کئی پیٹرول پمپ، سنیما ہال، غیر ملکی ہوٹل اور فرنچائز کو نذر آتش کردیا گیا تھا، جبکہ احتجاج اور کام کاج ٹھپ ہونے کے سبب ملکی معیشت کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG