رسائی کے لنکس

مذہبی رواداری اورتنوع امریکہ کی قومی پہچان


’مسلمانوں کی جانب سے سنی جانے والی آوازوں پر اگر توجہ دیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ آوازیں پُر امن بقائے باہمی، بین الامذاہب ہم آہنگی، برداشت اور رواداری کی ایک واضح علامت ہیں‘

’کامن گراؤنڈز‘ کے زیر اہتمام حالیہ دِنوں واشنگٹن میٹرو ایریا میں ’امریکہ میں اسلام‘ کے موضوع پر ایک روزہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں واشنگٹن اور اس کے گردو نواح میں واقع اسلامی مراکز، اُن سے وابستہ اعما، اسلامی دانشوروں اور کمیونٹی کی اہم شخصیات نےکثیر تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس کے شرکا نے امریکہ میں اسلام اور مسلمانوں سے متعلق امور پر غورو خوض کیا۔

افتتاحی کلمات میں کامن گراؤنڈز کے سربراہ، ڈاکٹر ذوالفقار کاظمی نے کہا کہ امریکہ میں اسلام کو تیزی سے پھیلتے ہوئے مذہب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اس وقت ایک اندازے کے مطابق چھ ملین سے زائد مسلمان امریکی کی معاشرت کا ایک توانا اور متحرک حصہ ہیں جنھیں امریکہ کے شہری ہونے پر فخر ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ مسلمان عصرِ حاضر کے تقاضوں کے پیشِ نظر امریکہ کی سیاست، معاشرت، معیشت اور ثقافت کا ایک اہم ستون ہیں۔

حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’میرے نزدیک آپ اور میں امریکہ میں اسلام کی ایک واضح تصویر ہیں اور ہم جو بھی عمل انجام دیتے ہیں وہ ہمارے مستقبل پر اثرانداز ہوتا ہے‘۔اُنھوں نے کہا کہ ، ہم امریکی قوم کا ایک اہم ترین حصہ ہیں۔

ڈاکٹر کاظمی نے کہا کہ مسلمانوں کی جانب سے سنی جانے والی آوازوں پر اگر توجہ دیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ آوازیں پُر امن بقائے باہمی، بین الامذاہب ہم آہنگی، برداشت اور رواداری کی ایک واضح علامت ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ تمام مذاہب امن و انصاف کے علمبردار ہیں۔ لیکن، ہر مذہب اختلافات کے خاتمے کے لیے اپنا ایک مخصوص نکتہ نظر رکھتا ہے۔

ڈاکٹر کاظمی نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل صدر ِ امریکہ نے اُن کے نام ایک مکتوب میں لکھا تھا کہ ہمارے بنیادی دستاویز میں مذہبی رواداری اور مختلف الخیالی ہماری قومی پہچان رہی ہے۔

مصری نژاد امریکی اسکالر، الشیخ امام شاکر السید مہتمم، دارالحجرہ ورجینیا، کانفرنس کے کلیدی مقرر تھے۔ اپنے خطاب میں، اُنھوں نےکہا کہ مذہب کوکسی فرد یا گروہ کے کردار کے تناظر میں دیکھنا درست نہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ محبت، رواداری اور انسانی اقدار ہر اچھے مذہبی آدمی کی پہچان ہیں۔

پاکستان کے سابق سینیٹر ڈاکٹر اکبر خواجہ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ اسلام کی اکثر ِ نو توضیح و تعبیر کرنا مناسب نہ ہوگا، اس لیے کہ اسلام کی شناخت صرف اسلام ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اسلام زندگی کے تمام شعبہائے حیات میں مسلمان کی حقیقی بنیاد کے مطابق اپنے اعمال و افکار کو ڈھالنا کا نام ہے۔

بین الاقوامی امور اور سلامتی سے متعلق معاملات کے پروفیسر، ڈاکٹر حسن عباس نے اسلام کے بنیادی عقائد ، اصول، افہام و تفہیم اور تشریح و توضیح کو خوبصورتی کی علامت قرار دیا۔

ڈاکٹر حسن عباس نے کہا کہ مسلمان جہاں بھی بستے ہوں وہاں اُنھیں اسباب و علل کی بنیاد پر اپنے معاملات کو یقینی بنا نا، اور تعلیم کے شعبے میں بھرپور سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسلام کی مثال ایک بہتے ہوئے دریا کی سی ہے جو منجمد و ساکت نہیں ہے۔ اس ضمن میں، اُنھوں نے مشرق کے ممتاز فلسفی ڈاکٹر اقبال

کے اس فلسفیانہ کام کا حوالہ دیا جسے دنیا میں

Reconstruction of religious thought in Islam

سے موصوم کیا جاتا ہے ۔

امریکی تھنک ٹینک،’ گلف انسٹی ٹیوٹ‘ کے ڈاکٹر علی الاحمد نے اپنے خطاب میں تعلیم، معیشت اور معاشرت کے شعبوں میں مسلمانوں کو مسابقت کرنے کی تلقین کی، تاکہ وہ دنیا میں اسلام کی بہتر شناخت کے طور پر تسلیم کیے جائیں۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکہ میں اس شعبے کے اندر ہر ممکن گنجائش موجود ہے اور واشنگٹن میں مسلمانوں کو اپنے بھرپور کردار کی ادائگی کے لیے اسلام کے زریں اصولوں سے استفادہ کرنا چاہیئے۔

اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے، ممتاز دانشور انور مسعود نے، جو کہ ’وزڈم فنڈ آرگینائزیشن‘ کے سربراہ ہیں،کانفرنس کے انعقاد کو ایک سنگِ میل قرار دیتے ہوئے مقامی مسلمان کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ گرد و پیش کی صورت حال پہ بھرپور نظر رکھے اور اپنے کردار کی ادائگی کے لیے معذرت خواہانہ انداز سے اجتناب کرے۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکہ میں اسلام کی شناخت وہ لوگ ہیں جو یہاں اپنے طرزِ عمل اور نکتہٴ نظر میں اعتدال کے ساتھ حقائق کا سامنا کرتے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ 11ستمبر کے مضمرات تمام مذاہب کے حوالے یکساں ہیں، لیکن مسلمانوں میں حساسیت کا عمل اس لیے گہرا نظر آتا ہے کہ سیاسی سطح پر مسلمانوں کو سیاسی عمل سے الگ کرکے دیکھا جاتا ہے۔

انور مسعود کا کہنا تھا کہ امریکی معاشرت اپنی تہذہبی اساس کی بنیاد پر اسلام اور مسلمانوں کے لیے یکساں بنیاد فراہم کرتی ہے۔

اُنھوں نے افسوس کے ساتھ اس امر کا اظہار کیا کہ آئینی، قانونی اور معاشرتی اقدار کو مسلمانوں کے حوالے سے نظر انداز کرنے کی جو روایت قائم ہوئی ہے، وہ امریکہ کی بنیادی روایت سے متصادم ہے۔

’امریکہ میں اسلام‘ کے موضوع پر کانفرنس کا عنوان

Redefining of fundamental nature of Islam in America

تھا۔ جِن مزید مقررین نے اظہارِ خیال کیا اُن میں امام ابو الفضل ناہدیان، امام ڈاکٹر داؤد نسیمی، ڈاکٹر سید علی واصف، ڈاکٹر اقبال یونس، اکمل علیمی، ممدوح رزاق اور انور اقبال شامل تھے، جب کہ قرآن مجید کی تلاوت کا شرف امام سیمال گُمس، امام دارلنور مسجد نےحاصل کیا۔

XS
SM
MD
LG