رسائی کے لنکس

کراچی کا اہم ترین حلقہ، انتخابی تنازع کا سبب بن گیا


Karachi Re-polling
Karachi Re-polling

پورے شہر میں یہی وہ حلقہ تھا جہاں سب سے زیادہ کانٹے دار مقابلہ متوقع تھا، خوش بخت شجاعت بمقابلہ نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ ۔۔ لوگوں کو ساری رات اس نتیجے کا انتظار رہتا

کراچی سے قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 250پچھلے چار دنوں سے مسلسل خبروں میں ہے۔ یہ حلقہ نصف درجن سے زائد جماعتوں کے لئے انتہائی اہم ہے۔ یہی وہ حلقہ ہے جہاں سب سے زیادہ کانٹے دار مقابلہ ہونا تھا لیکن پولنگ والے دن یعنی 11 مئی کو ہوا کچھ یوں کہ یہاں ناصرف پولنگ بہت دیرسے شروع ہوئی بلکہ الیکشن کمیشن کو سارا دن دھاندلی کی بھی متعدد اطلاعات موصول ہوتی رہیں۔

دھاندلی کے خلاف مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے دوبارہ پولنگ کامطالبہ زور پکڑ گیا یہاں تک کہ الیکشن کمیشن کو اس حلقے میں انتخاب کالعدم قرار دینا پڑا۔

منگل کو الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں دوبارہ پولنگ کا شیڈول جاری کردیا۔شیڈول کے مطابق حلقے کے 43 پولنگ اسٹیشنز پر 19 مئی کو دوبارہ پولنگ ہوگی۔چونکہ اسی حلقے میں سندھ اسمبلی کے بھی دو حلقے پی ایس 112 اور پی ایس 113 قائم ہیں لہذا، ان حلقوں کے بھی پولنگ 19مئی کو ہی ہوگی۔

دوبارہ پولنگ شب خون مارنے کی کوشش ۔۔۔متحدہ کا موقف
متحدہ قومی موومنٹ نے دوبارہ انتخابات کو اپنے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ ایم کیوایم کے رہنما مصطفی کمال کا کہنا ہے، ’الیکشن پورے ملک میں ہوئے اور کھلے عام دھاندلی ہوئی لیکن صرف کراچی کو تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ یہ ایم کیو ایم کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی کوشش ہے ۔‘

رہائشی کیا کہتے ہیں؟
یہ حلقہ سب سے پہلے اس وقت خبروں کی زینت بنا جب الیکشن ٹربیونل نے یہاں سے جمع کرائے گئے سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی مسترد کردئیے تھے۔

اسی حلقے کے رہائشی فیصل حسن سعیدی نے وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتایا کہ، ’یہاں پولنگ والے دن سہ پہر تک کئی پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ شروع ہی نہیں ہوسکی تھی۔ متعدد پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکسز، پولنگ کا عملہ اور انتخابی میٹریل تک دستیاب نہیں تھا، جبکہ جن پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ہوئی بھی وہاں کھلے عام دھاندلی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ اچھا ہوا کہ اب یہاں دوبارہ ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ کم از کم ووٹرز کو یہ اطمینان رہے گا کہ ان کا ووٹ ضائع نہیں گیا۔‘

خیابان بدر ڈیفنس کی رہائشی نعمانہ نے بتایا کہ پورے شہر میں یہی وہ حلقہ تھا جہاں سب سے زیادہ کانٹے دار مقابلے متوقع تھے، خوش بخت شجاعت کے مقابلے میں کراچی کے سابق میئر نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ ان کے مقابلے میں تھے۔ یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی سخت حریف سمجھی جاتی ہیں۔ لوگوں کو ساری رات اس نتیجے کا انتظار رہتا اور بڑا مزہ آتا۔ لیکن، افسوس ایسا نہیں ہوسکا بلکہ یہ حلقہ پورے شہر میں سب سے زیادہ تنازع کا سبب بن گیا۔ “

حلقے کی تفصیلات
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق حلقہ این اے 250کی مجموعی آبادی چار لاکھ بانوے ہزار آٹھ سو پچانوے ہے۔ یہاں ووٹر کی کل تعداد تین لاکھ 65ہزار 895ہے۔ اس میں دو لاکھ ایک ہزار آٹھ سو چھ مرد ووٹرزاور سولہ ہزار تین سو پچیس خواتین ووٹرز ہیں۔

مذکورہ حلقے میں صدر ٹاوٴن، سٹی ریلوے کالونی، گاڑی کھاتہ، صدر سول لائن، ہجرت کالونی، کلفٹن، شاہ رسول کالونی، کہکشاں، ڈولی کھاتہ، برزٹہ لین، ریلوے کالونی کینٹ، دہلی کالونی، ڈیفنس فیز 1 سے 4، فیزچھ اور آٹھ و ڈیفنس فیز آٹھ اور پانچ کے علاوہ قیوم آبادشامل ہے۔

اہم ترین امیدوار
اس حلقے سے تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اور ایک سے بڑھ کر ایک وجہ شہرت رکھنے والے امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا جن میں متحدہ قومی موومنٹ کی خوش بخت شجاعت، جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان، عوامی نیشنل پارٹی کے سید محمد حنیف،پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے راشد حسین ربانی، تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی،مجلس وحدت المسلمین کے سید علی حسین ، مہاجر قومی موومنٹ کے وسیم احمد،جے یوآئی ف کے محمد عبداللہ عرف مفتی کفایت اللہ،عوامی مسلم لیگ کے محفوظ یار خان،مسلم لیگ فنکشنل کے کامران ٹیسوری اور دیگر شامل ہیں۔
XS
SM
MD
LG