رسائی کے لنکس

دنیا میں 3 کروڑ افراد غلامی کا شکار، پاکستان تیسرے نمبر پر: رپورٹ


واک فری فاؤنڈیشن کے مطابق دنیا سب سے زیادہ غلاموں کی موجودگی کے لحاظ سے بھارت پہلے، چین دوسرے اور پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔

آسٹریلیا میں قائم تنظیم واک فری فاؤنڈیشن نے غلامی کی جدید اقسام میں موجودگی کے حوالے سے 162 ممالک کی درجہ بندی کے بارے میں اپنی پہلی رپورٹ جاری کی ہے۔

تنظیم کے مطابق دنیا بھر میں کروڑوں افراد غلامی جیسے حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ان میں سے بیشتر کا تعلق ایشیا سے ہے۔

فہرست سے معلوم ہوتا ہے کہ غلاموں کی سب سے بڑی تعداد بھارت میں موجود ہے۔ ایک ارب 20 کروڑ کی آبادی والے اس ملک میں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کو غلامی جیسے حالات مثلاً جبری مشقت، جبراً شادی، بچوں کے استحصال اور قرض کے سلسلے میں قید کا سامنا ہے۔

تنظیم کے مطابق دنیا میں غلاموں کی مجموعی تعداد کا لگ بھگ 72 فیصد حصہ ایشیا میں موجود ہے۔ سب سے زیادہ غلاموں کی موجودگی کے لحاظ سے بھارت پہلے، چین دوسرے اور پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔

چین میں لگ بھگ 29 لاکھ غلام ہیں جب کہ پاکستان میں 21 لاکھ غلام ہیں۔

غلامی کو عموماً گزشتہ صدیوں کی باقیات کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور یہ عالمی سطح پر ممنوع ہے۔ مگر تقریباً تین کروڑ افراد کے لیے یہ آج بھی یہ ایک خوفناک حقیقت ہے۔

فہرست ترتیب دینے کے عمل میں شامل رہنے والے کیئون بیلز نے لندن سے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ واک فری فاؤنڈیشن ان غلاموں کی حالت زار کے بارے میں آگاہی پھیلانا چاہتی ہے۔

موریطانیہ میں غلامی کی اپنی جدید شکل میں موجودگی کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ افریقہ کے جنوبی حصے میں واقع اس ملک میں نسلی بنیاد پر موروثی غلامی کی طویل تاریخ موجود ہے۔

فہرست میں شامل اعداد و شمار کے مطابق موریطانیہ کی محض 38 لاکھ افراد پر مشتمل آبادی میں لگ بھگ 160,000 غلام موجود ہیں۔

موریطانیہ کی حکومت اس مسئلہ کو ختم کرنے کی متعدد مرتبہ نا کام کوشش کر چکی ہے۔ آخری مرتبہ اس نوعیت کی کوشش 2007ء میں کی گئی تھی۔

جن ممالک میں غلاموں کی تعداد زیادہ ہے اُنھیں ترقی کے میدان میں خراب صورت حال، بد عنوانی، غربت اور پر تشدد تنازعات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

محققین نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ جبراً اور کم عمری میں شادی کی وجہ سے دنیا بھر میں خواتین مردوں کی نسبت غلامی سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔

کیئون بیلز نے کہا کہ بیشتر خواتین غلاموں کو ایک اور خوفناک صورت حال کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

’’غلامی کا شکار تقریباً ہر خاتون جنسی تشدد کا بھی شکار ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کی غلامی بالخصوص کٹھن ہوتی ہے۔‘‘

فہرست میں بہترین کارکردگی دیکھانے والے ممالک بھی اس مسئلے سے مکمل طور پر محفوظ نہیں۔ آئیسلینڈ، آئرلینڈ اور برطانیہ فہرست میں آخری نمبروں پر ہیں، لیکن برطانیہ میں بھی اندازاً 4,600 افراد جدید غلامی سے جڑے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG