رسائی کے لنکس

داعش ڈٹی ہوئی، کوبانی کے ہاتھ سے نکل جانے کا خطرہ


ترکی کے صدر کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کی کُرد جنگجوؤں کے خلاف تقریباً تین ہفتوں سے جاری یلغار کے بعد، یہ علاقہ اب کردوں کے ہاتھ سے نکلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے

شام میں امریکی قیادت کے اتحاد کی طرف سے تازہ ترین فضائی کارروائیاں داعش کے شدت پسندوں کو کوبانی کے سرحدی قصبے کی طرف پیش قدمی سے روکنے میں ناکام ہوگئی ہیں۔

ترکی کے صدر کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کی کُرد جنگجوؤں کے خلاف تقریباً تین ہفتوں سے جاری یلغار کے بعد، یہ علاقہ اب کُردوں سے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔

امریکی فوج نےا طلاع دی ہے کہ پیر کی رات گئے اور منگل کی علی الصبح کوبانی کے قریب داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جسے العین العرب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جس میں باقی اہداف کے علاوہ، ایک گاڑی کو تباہ کیا گیا، جس میں طیارہ شکن توپیں لدی ہوئی تھیں۔

تاہم، ترک صدر رجب طیب اردگان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر پیدل فوج حملے کا مؤثر جواب نہیں دیتی، تو شام ترکی سرحد کے ساتھ کے علاقے پر انتہائی سخت گیر سنی شدت پسند گروہ قابض ہو جائے گا۔


ترکی کے عینی شاہدین کے بقول، ’اُنھوں نے آج صبح فضائی حملے کیے۔ لیکن میرے خیال میں اُنھیں یہ کارروائی پانچ یا 10 روز قبل کرنی چاہیئے تھی، تاکہ یہ گِدھیں سارے قصبے میں قتلِ عام نہ کر پاتیں، اور یوں، بے گناہ افراد موت کے گھات چڑھنے سے بچ جاتے‘۔

نگرانی پر مامور ایک گروپ نے بتایا ہے کہ اس زیادہ تر کُرد آبادی والے قصبے کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے تین ہفتوں سے جاری لڑائی کے دوران کم ازکم 400 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جس میں 20 شہری بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG