رسائی کے لنکس

سکریٹری خارجہ اجلاس کی منسوخی، ’دوطرفہ تعلقات کو دھچکا‘: پاکستان


یہ اجلاس 25 اگست کو اسلام آباد میں ہونا تھا۔ پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق، ’دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات سے قبل نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کی کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی روایت رہی ہے‘

بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان پر پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’اس سے دوطرفہ اچھے تعلقات کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے‘۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان، تسنیم اسلم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات سے قبل نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کی کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی روایت رہی ہے‘۔

بیان میں وضاحت کی گئی اس طرح کی ملاقات کا مقصد ’مذاکرات کو بامعنی بنانا‘ ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ دہلی میں کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں کی پاکستانی ہائی کمشنر سے ملاقات کے بعد، بھارت نے پہلے سے خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ادھر، بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمشنر کی طرف سے علیحدگی پسندوں کو مدعو کرنے کے عمل سے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کی کوششوں میں پاکستان کے خلوص نیت پر سوال اٹھنے لگے ہیں‘۔

پاکستانی سیکرٹری خارجہ، اعزاز احمد چوہدری کی ان کی اپنی بھارتی ہم منصب سوجاتھا سنگھ سے 25 اگست کو اسلام آباد میں ملاقات طے تھی اور اس کا مقصد دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا، تعلقات میں بہتری اور تعاون کو وسعت دینا تھا۔

نومبر 2008ء میں ممبئی میں شدت پسندوں کے حملوں کے بعد نئی دہلی نے اسلام آباد سے جامع مذاکرات معلطل کر دیے تھے۔

حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت تو شروع ہوئی، لیکن اس کا دائرہٴ اختیار محدود رکھا گیا۔

مئی میں بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف اور نریندر مودی میں ہونے والے مذاکرات میں خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات پر اتفاق ہوا تھا۔

اس سے قبل موصول ہونے والی میڈیا اطلاعات کے مطابق، بھارت نے اگلے ہفتے پاکستان بھارت سکریٹری خارجہ سطح کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ’یا تو بھارت سے بات چیت کرے یا پھر علیحدگی پسندوں سے‘۔

دو طرفہ وزارت خارجہ کے سیکریٹری سطح کا اجلاس 25 اگست کو اسلام آباد میں ہونا تھا۔

سفارتی تجزیہ کاروں نے اِس نئی پیش رفت کو ’مایوس کُن‘ اور دوطرفہ بات چیت کے سلسلے کے لیے ’نقصاندہ‘ قرار دیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ بھارت کی یہ برہمی اُس وقت سامنے آئی جب بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر نے حریت کانفرنس اتحاد کے کشمیری علیحدگی پسندوں کے ساتھ ’مشاورت‘ کی۔

XS
SM
MD
LG