رسائی کے لنکس

پاکستانیوں کا قتل امریکی شہری کا دفاعی اقدام نہیں تھا: پولیس


سخت حفاظتی پہرے میں ریمنڈ ڈیوس کو پولیس کی بکتربند گاڑی میں جمعہ کو لاہور کی عدالت لیا جا رہا ہے۔
سخت حفاظتی پہرے میں ریمنڈ ڈیوس کو پولیس کی بکتربند گاڑی میں جمعہ کو لاہور کی عدالت لیا جا رہا ہے۔

امریکی حکام کے بقول زیر حراست امریکی ایک سفارت کار ہے جسے بین الاقوامی قوانین کے تحت مہمان ملک میں نا تو گرفتار اور نا ہی اس کے خلاف فوج داری کا کوئی مقدمہ قائم کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس نے زیر حراست ،بقول امریکی حکومت، سفارت کار کا یہ دعویٰ کہ اُس نے لاہور میں دو نوجوانوں پر اپنے دفاع میں فائرنگ کی تھی، مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’واضح طور پر قتل‘ کا واقعہ ہے۔

جمعہ کو صوبائی دارالحکومت میں ایک پرہجوم نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاہور پولیس کے سربراہ اسلم ترین نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ اور عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر ریمنڈ ایلن ڈیوس نامی امریکی شہری کے خلاف قتل کے الزام میں ’نامکمل چالان‘ پیش کر دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران ریمنڈ ڈیوس اپنا موقف ثابت کرنے میں ناکام رہا اور تفتیشی عمل کے دوران بیشتر وقت اُس نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔

اُن کے مطابق جنوری 27 کو لاہور کے مصروف قرطبہ چوک میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے دوران عینی شاہدین نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ریمنڈ ڈیوس نے موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں میں سے ایک پر اس وقت گولیاں چلائیں جب وہ فائرنگ کی وجہ سے جائے وقوعہ سے بھاگ رہا تھا۔

اسلم ترین کی نیوز کانفرنس سے چند گھنٹے قبل پولیس نے ریمنڈ ڈیوس کے جسمانی ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر اُسے سخت حفاظتی انتظامات میں لاہور کی ایک عدالت میں پیش کیا جہاں جج نے اُسے 14 روز کے لیے شہر کی کوٹ لکھ پت جیل بھیجنے کا فیصلہ سنایا۔

اسلم ترین کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس کا کام قتل کے واقعے کی تحقیقات تک محدود ہے اور ریمنڈ ڈیوس کی سفارتی حیثیت کی تصدیق کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

امریکی حکام کے بقول زیر حراست امریکی ایک سفارت کار ہے جسے بین الاقوامی قوانین کے تحت مہمان ملک میں نا تو گرفتار اور نا ہی اس کے خلاف فوج داری کا کوئی مقدمہ قائم کیا جاسکتا ہے۔

جمعہ کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی ایک ترجمان کورٹنی بیل نے بھی یہ موقف دہرایا کہ ریمنڈ ڈیوس کو مکمل سفارتی استثنا حاصل ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکی حکام اس معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے حکومت پاکستان سے رابطے میں ہیں۔

امریکی ٹی وی ’اے بی سی نیوز‘ کی ایک خبر پر اپنے ردعمل میں سفارت خانے کی ترجمان نے کہا کہ یہ ’غلط اور سچائی پر مبنی نہیں‘ ہے۔ امریکی ٹی وی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی فوری رہائی نا ہونے کی صورت میں امریکہ نے واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی کی ملک بدری، سفارتی عملے کی تعداد میں کمی اور پاکستانی صدر آصف علی زرادری کا آئندہ ماہ دورہ امریکہ منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

XS
SM
MD
LG