رسائی کے لنکس

جنوبی کوریا: انتخابات میں حکمران جماعت ناکام


حزب اختلاف کی منجو پارٹی کے حامی انتخابی نتائج پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
حزب اختلاف کی منجو پارٹی کے حامی انتخابی نتائج پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

حزب اختلاف کی مضبوط پوزیشن کے علاوہ سینورائے کو ان امیدواروں کے پارٹی چھوڑنے سے بھی نقصان پہنچا جنہوں نے الیکشن کا ٹکٹ نا ملنے پر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

سولہ سال میں پہلی مرتبہ جنوبی کوریا کی حکمران جماعت انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

صدر پارک گیون ہئی کی سینورائے پارٹی کو بدھ کو ہونے والے غیر متوقع نقصان سے وسیع پیمانے پر ان کی قدامت پسندانہ پالیسوں کے بارے میں عوامی عدم اطمینان اور شمالی کوریا کے جوہری خطرے پر ان سخت گیر حکمت عملی پر بڑھتی ہوئی تقسیم کا پتا چلتا ہے۔

قومی الیکشن کمیشن کے مطابق سینورائے پارٹی جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کی 300 نشستوں میں سے صرف 122 نشستیں حاصل کر سکی ہے۔ الیکشن سے پہلے حکمران جماعت کو واضح اکثریت حاصل کرنے کی توقع ہے۔

حزب اختلاف کی مضبوط پوزیشن کے علاوہ سینورائے کو ان امیدواروں کے پارٹی چھوڑنے سے بھی نقصان پہنچا جنہوں نے الیکشن کا ٹکٹ نا ملنے پر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انتخابات میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے پارٹی رہنما کم مو سنگ نے جمعرات کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے انتخابات میں امیدواروں کی نامزدگی کے عمل میں تکبرانہ اور شرمناک رویہ اختیار کیا اور اپنی پارٹی کی طاقت کو متحرک کرنے میں ناکام رہے اور اپنے لوگوں کو مایوس کیا۔‘‘

کوریا کی حزب اختلاف کی مِنجو پارٹی نے ایک ایوان پر مشتمل پارلیمان میں 123 نشستیں حاصل کیں۔ منجو کے عبوری قائد کم جونگ اِن نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج صدر پارک کی اقتصادی پالیسیوں کی سرزنش ہیں جن سے گزشتہ سال شرح نمو صرف 2.6 فیصد رہی جبکہ نوجوانوں میں بے روزگاری فروری میں 12.5 فیصد تک پہنچ گئی۔

الیکشن سے قبل منجو پارٹی سے علیحدہ ہونے والی پیپلز پارٹی نے 38 نشستیں حاصل کر کے ناقدین کو حیرت میں ڈال دیا ہے جن کا خیال تھا کہ لبرل پارٹیوں میں تقسیم کا فائدہ قدامت پسند امیدواروں کو ہو گا۔

یہ انتخابات محنت کشوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی کامیابی کو بھی ظاہر کرتے ہیں جنہوں نے گزشتہ سال صدر پارک کے حمایت یافتہ ایک اصلاحاتی بل کے خلاف مظاہرے کیے تھے جس کی بدولت آجر اپنے ملازموں کو زیادہ آسانی سے برخاست کر سکتا تھا۔

ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں اور مخالفین نے مظاہرے کرنے کی اجازت نہ دینے پر صدر پارک کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ پولیس پر اس بات کا بھی الزام تھا کہ اس نے مظاہریں کو منتشر کرنے کے لیے بے جا طاقت کا استعمال کیا۔

منجو پارٹی نے ملازمتیں پیدا کرنے، کم سے کم اجرت اور پینشن میں اضافے اور نوجوانوں کے لیے سستی رہائش کے انتظام کا وعدہ کیا ہے۔

معیشت کی نسبت قومی سلامتی کے متعلق خدشات نے الیکشن میں کم اہم کردار ادا کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG