رسائی کے لنکس

روس: انٹرنیٹ سینسرشپ کےقانون پر عمل درآمد شروع


فائل
فائل

ناقدین کا کہنا ہے کہ نئی قانون سازی کا مقصداطلاعات کو دبانا اور اختلاف رائے کو کچلنا ہے

روس میں ایک نئے قانون پر عمل درآمد کا آغاز ہوچکا ہے جس کےتحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اُن ویب سائٹس کو بند کردیا جائے جن کے بارے میں حکام یہ طے کریں کہ اُن میں قابلِ اعتراض مواد موجودہے۔

اِس اقدام کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد، جس پر رواں سال کے دوران صدر ولادی میر پیوٹن دستخط کر چکے ہیں، یہ ہےکہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے نوجوانوں کو کمسن بچوں کی عریانیت ، خودکشی اور نشہ آور ادویات کے استعمال کے معاملات کے خلاف تحفظ فراہم کیا جائے۔

تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اِس قانون کےمتن میں موجود مبہم الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کے ویب سائٹس کو بلاک کیا جاسکتا ہے اور اِس کے ذریعے حکومت من مانی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ویب سائٹس کو بلیک لسٹ کرسکتی ہے۔

انٹرنیٹ سے متعلق اِس قانون سےقبل اِسی سال کئی ایک دیگر روسی قوانین بھی منظور کیے گئے ہیں جن کے ذریعے شہری آزادیوں اورغیر ملکی اثرات پر قدغنیں لگائی گئی ہے۔

قانون سازوں نےبدھ کے روز ایک قانون کی منظوری دی جس کے تحت غیر ملکوں میں قائم غیر سرکاری تنظیموں کو اطلاعات کی فراہمی ملکی مفاد کے خلاف اور بغاوت قرار دی گئی، جنھیں بیرون ملک سے فنڈ ملتے ہیں۔

حال ہی میں منظور کیے گئے دیگر قوانین میں الزام تراشی کو جرم قرار دینا، بیرونی ممالک کے فنڈز پر چلنے والے غیر سرکاری گروپوں پر قدغنیں لاگو کرنا اور عوامی احتجاج پر پابندی لگانا شامل ہے۔

جیفری مانکوف کا تعلق ’سینٹر فور اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز‘ سے ہے۔ حالیہ احتجاج اور مظاہروں کے تناظر میں وہ کہتے ہیں کہ نئے قوانین اور اقدامات اِس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ کریملن میں کوئی ایسا شخص بیٹھا ہوا ہے جسے نظام کے جاری رہنے کے بارے میں خدشات لاحق ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ نئی قانون سازی کا مقصداطلاعات کو دبانا اور اختلاف رائے کو کچلنا ہے۔
XS
SM
MD
LG