رسائی کے لنکس

روسی صدر کا دورہ بھارت، اربوں ڈالر کے دفاعی اور جوہری معاہدوں پر دستخظ


روسی صدر کا دورہ بھارت، اربوں ڈالر کے دفاعی اور جوہری معاہدوں پر دستخظ
روسی صدر کا دورہ بھارت، اربوں ڈالر کے دفاعی اور جوہری معاہدوں پر دستخظ

روسی صدر دیمتری میدویدف کے نئی دہلی کے دورے میں بھارت اور روس کے درمیان اربوں ڈالر مالیت کے دفاعی اور شہری مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس موقع پر دونوں ملکوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔

منگل کے روز بھارت اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدوں میں جدید لڑاکا طیاروں کی پانچویں نسل کی مشترکہ تیاری کو ماہرین سب سے زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔

بھارت اپنی فضائیہ کے لیے ایسے تقریباً تین سو جدید طیارے خریدنا چاہتا ہے۔اگلے دس سال کے دوران پایہ تکمیل پہنچنے والے اس معاہدے کی مالیت لگ بھگ 30 ارب ڈالرہے۔

دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے ایک اور معاہدے کے تحت روس جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ، جہاں وہ پہلے ہی بجلی پیدا کرنے کے لیے دو جوہری ری ایکٹر لگارہاہے، دو مزید ری ایکٹر بھی نصب کرے گا۔

روسی صدر کے بھارتی دورے کے دوران دفاعی اور شہری مقاصد کے جوہری معاہدے ایجنڈے میں سر فہرست تھے۔ دوسری جانب بھارت امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کے ساتھ بھی اپنے تعلقات میں گرم جوشی لارہاہے اور نئی دہلی نے حالیہ برسوں میں امریکہ، اسرائیل اور یورپی ممالک سے دفاعی سازو سامان خریدنےمیں پیش رفت کی ہے۔ اس پس منظر میں روس یہ کوشش کررہاہے کہ بھارت کے ساتھ اس کی فوجی نوعیت کی خریداریوں کی روائتی حیثیت برقرار رہے۔

نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے روسی صدر کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں اپنے اس عزم کو دوہرایا کہ نئی دہلی پرانے اتحادی کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو اہمیت دیتاہے۔

انہوں نے کہا کہ روس ہمارا ایک آزمایا ہوا دوست ہے اور وہ ماضی میں ہر ضرورت کے وقت ہمارےساتھ کندھے سے کندھا ملا کرکھڑا ہواہے۔ وہ ہمارا ایک انتہائی اہم اور سٹرٹیجک شراکت دار ہے۔ روس کے ساتھ ہماری شراکت داری نہ صرف قائم رہے گی بلکہ اس میں مزید اضافہ ہوگا۔

دونوں ممالک نے 2015 تک دوطرفہ تجارت کو 20 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جوہری توانائی ، ادویات سازی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت کئی اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے کے کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔

روسی صدر کا یہ دورہ حالیہ مہینوں میں بھارت کے دورے پر آنے والے عالمی راہنماؤں میں سے تازہ ترین ہے ، جنہوں نے اپنے دوروں کے ذریعے دنیا میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی اس معیشت کے ساتھ اپنے تجارتی رشتے بڑھانے کی کوشش کی تھی۔

نئی دہلی کی کوشش یہ ہے کہ عالمی قوتیں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں مستقل نشست حاصل کرنے کی اس کی خواہش کی تکمیل میں تعاون کریں۔

اپنے ایک ترجمان کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر دیمتری میدویدف نے اپنی اس حمایت کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بات ایک بار پھر زوردے کرکہوں گا کہ روس اقوام کی سلامتی کونسل کی مستقل نشست کے لیے ، اگر اس میں توسیع کی جاتی ہے تو وہ بھارت کو ایک مضبوط اور موزوں امیدوار کے طورپر دیکھتاہے۔

بھارت اور روس کے درمیان سٹرٹیجک نوعیت کی اس دوستی میں سرد جنگ کے زمانے میں بڑھی ہے اور اس کی جڑیں مزید گہری ہوئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG