رسائی کے لنکس

جنوبی ایشیائی ممالک دہشت گردی کے خلاف متحد


جنوبی ایشیائی ممالک دہشت گردی کے خلاف متحد
جنوبی ایشیائی ممالک دہشت گردی کے خلاف متحد

جنوبی ایشیائی ملکوں نے دہشت گرداور انتہا پسند عناصر پر واضح کیا ہے کہ وہ متحد ہوکر ان کے خلاف لڑین گے اور خطے کو پرتشدد کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیاجائے گا۔

ہفتے کو اسلام آباد میں جنوبی ایشیائی ممالک کی تعاون تنظیم یعنی سارک کے پلیٹ فارم پر ہونے والے وزرائے داخلہ اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک دہشت گردی کو خطے کے امن وسلامتی اور اس کے عوام کے لیے ایک سنگین خطرہ سمجھتے ہیں اور اس کا قلع قمع کرنے کے لیے آپس میں تعاون کو مستحکم بنایا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان اور بھارت سمیت رکن ممالک اپنے اپنے متعلقہ قوانین کے طابع رہتے ہوئے ان اداروں اور عناصر کے خلاف کارروائیاں کریں گے جو دہشت گردوں کی مالی اعانت کررہے ہیں یا کسی بھی طرح ان کی مدد کررہے ہیں۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سارک ممالک ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہیں گے لیکن ایسے افراد پر مقدمہ چلائے جانے یا ان کی حوالگی کو یقینی بنائیں گے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ دہشت گردی میں ملوث ہوں گے۔

بعد میں ایک مختصر نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرداخلہ چدم برم نے سارک اجلاس کے موقع پر اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ہونے والی دوطرفہ ملاقات کے بارے میں بتایا کہ ”ہم نے براہ راست بہت سے امور کا تبادلہ کیا اور میں پراعتماد ہوں کہ اس بات چیت کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔“

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستانی عدالت میں 2008ء کے ممبئی حملوں کے جن سات ملزمان پر مقدمہ چلایا جارہا ہے ان کے ساتھ دیگر افراد کو بھی شامل کیا جانا چاہیے تاہم انھوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

ادھر پاکستانی وزیرداخلہ رحمن ملک نے بھارتی میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ حال ہی میں حکومت کو بھارت کی طرف سے حملوں کے سلسلے میں معلوماتی دستاویز حاصل ہوچکی ہے اور آئندہ جو بھی ٹھوس معلومات بہم پہنچائی جائے گی اس کو بنیاد پر مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں ضرور لایا جائے گا۔

ان کے مطابق پاکستان نے بھارت کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں کسی بھی طرح کے تعاون سے انکار نہیں کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG