رسائی کے لنکس

لندن کے نئے میئر صادق خان نے ٹرمپ کی تجویز ٹھکرا دی


صادق خان نے کہا ہے کہ ''یہ صرف میرے بارے میں نہیں ہے۔ یہ میرے دوستوں، میرے خاندان اور ہر اس شخص کے بارے میں ہے جو دنیا میں کہیں بھی میری طرح کے پس منظر سے ہے''

برطانیہ کے داراحکومت لندن کے پہلے مسلمان میئر، صادق خان نے امریکی صدر کے لیے ممکنہ ری پبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز ٹھکرا دی ہے،جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کا سفر کرنے والے تمام مسلمانوں پر پابندی عائد کرنے کی مجوزہ پالیسی میں لندن میئر کے لیے رعایت ہوسکتی ہے۔

روزنامہ ’گارڈین‘ کی رپورٹ کے مطابق، لندن کے پہلے پاکستانی نژاد میئر صادق خان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ان کے امریکہ داخلے پر استثنیٰ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے امریکہ میں مسلمانوں پر عارضی پابندی عائد کرنے کی تجویز ایک ایسی چیز ہے جس سے وہ لوگ براہ راست متاثر ہوتے ہیں جو مجھ سے قریب ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ داخلے پر ان کے لیے خصوصی رعایت کا اعلان اس کا حل نہیں ہے۔

صادق خان نے کہا ''یہ صرف میرے بارے میں نہیں ہے۔ یہ میرے دوستوں، میرے خاندان اور ہر اس شخص کے بارے میں ہے جو دنیا میں کہیں بھی میری طرح کے پس منظر سے ہے۔''

انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اسلام کی مخالفت میں بیانات دونوں ممالک کو کم محفوظ بنا سکتے ہیں اور اس سےدنیا بھر کےمسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کا خطرہ ہے اور اس سے انتہا پسندوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کےحامیوں کو لگتا ہے کہ مغرب کی لبرل اقدار مرکزی دھارے کے اسلام کےساتھ ہم آہنگ نہیں، لندن نے انھیں غلط ثابت کردیا ہے۔

ٹرمپ نے پیر کو ’نیو یارک ٹائمز‘ اخبار کو بتایا تھا کہ انھیں صادق خان کے لندن میئر منتخب ہونے پر خوشی ہوئی ہے۔

تاہم، انھوں نے امریکہ میں مسلمانوں پر مجوزہ عارضی پابندی کی تجویز کے حوالے سےکہا کہ وہ لندن کےمیئر صادق خان کو امریکہ داخلے میں پابندی سے استثنیٰ دیں گے۔

صادق خان نے ٹرمپ کی نسلی انتخابی مہم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شکست زدہ حریف امیدوار زک گولڈ اسمتھ کی انتخابی مہم بھی اسی طرح کی نسلی تعصب پر مبنی سیاسی پتھکنڈے استعمال کئے گئے۔

ٹرمپ نے پچھلے سال پیرس اور کیلی فورنیا کے دہشت گرد حملوں کے تناظر میں سخت الفاظ میں یہ تجویز پیش کی تھی کہ جب تک قوم کے رہنما طے کریں کہ معاملہ کیا ہے امریکہ میں مسلمانوں پر داخلہ مکمل بند کیا جائے۔

ان کی اس تجویز کی امریکہ اور دنیا بھر کے رہنماؤں دونوں کی طرف سے مذمت کی گئی تھی۔

صادق خان نے اس ہفتے ’ٹائم میگزین‘ سے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ نیویارک کے میئر بل ڈی بلائیسو اور امریکی صدر براک اوباما کے سابق مشیر شکاگو کے میئر راہم ایمنوئل کے ساتھ اپنے خیالات کا اشتراک کرنے کے لیے امریکہ جانا چاہتے ہیں، لیکن انھیں یہ دورہ جنوری سے پہلے کرنا پڑئے گا، کیونکہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ منتخب ہوسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ''اگر ٹرمپ امریکی صدر بن جاتے ہیں تو مجھے میرے عقیدے کی بنیاد پر وہاں جانے سے روک دیا جائے گا، جس کا مطلب یہ ہے کہ میں امریکی میئرز کے ساتھ تبادلہ خیال نہیں کر سکوں گا''۔

تاہم، اگر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیموکریٹک حریف امیدوار ہیلری کلنٹن کو امریکی صدر منتخب کیا جاتا ہے تو لندن کے پہلے مسلمان میئر کا امریکہ میں گرم جوشی سے استقبال کئے جانے کی توقع ہے، کیونکہ سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن دنیا کی وہ پہلی رہنما تھیں جنھوں نے صادق خان کو میئر بننے پر مبارکباد پیش کی تھی۔

صدارتی امیداوار ہیلری کلنٹن نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ''ایک پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے، مزدوروں کے حقوق اور انسانی حقوق کے چیمپئین اور اب لندن کے میئر بننے پر صادق خان آپ کو بہت مبارک ہو''۔

XS
SM
MD
LG