رسائی کے لنکس

قومی مفادات کا تحفظ خارجہ پالیسی کا بنیادی عنصر ہے: مشیر خارجہ


سرتاج عزیز (فائل فوٹو)
سرتاج عزیز (فائل فوٹو)

سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی سے کہا تھا کہ وہ امریکی قانون سازوں کی طرف سے پاکستان کے بارے میں سخت بیانات پر ملک کی پالیسی سے ایوان کو آگاہ کریں۔

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کے بعض ارکان کی طرف سے ان کے ملک کے بارے میں ظاہر کی گئی رائے امریکی پالیسی کی عکاس نہیں۔

یہ بات انھوں نے ایوان بالا "سینیٹ" میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی مفادات کا تحفظ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی عنصر ہے۔

سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی سے کہا تھا کہ وہ امریکی قانون سازوں کی طرف سے پاکستان کے بارے میں سخت بیانات پر ملک کی پالیسی سے ایوان کو آگاہ کریں۔

حالیہ دونوں میں امریکی کانگریس کے پینل میں ہونے والی سماعت میں یہ بیانات سامنے آئے تھے کہ پاکستان اگر مبینہ طور پر اپنی سرزمین استعمال کرنے والے افغان طالبان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تو اس کے لیے ہر قسم کی امریکی امداد بند کر دی جائے۔

پاکستان کے لیے اتحادی اعانتی فنڈ کو بھی خاص طور پر شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کی یقین دہانی سے مشروط کرنے کا کہا جا چکا ہے۔

منگل کو مشیر خارجہ سرتاج نے ایوان کو بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ برملا یہ اعتراف کر چکا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خامتے کے لیے نتیجہ خیز پیش رفت کی ہے۔

ان کے بقول باہمی تعلقات کو مستحکم اور پاکستان مخالف لابی کو ناکام بنانے کے لیے عہدیدار امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

پاکستان کا موقف ہے کہ وہ اپنے ہاں دہشت گردوں کے خلاف بغیر کسی تفریق کے کارروائی کر رہا ہے اور اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔

پاکستانی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ حالیہ مہینوں میں امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کچھ تناؤ ضرور آیا ہے لیکن دونوں ملکوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکہ بھی پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ وہ خطے میں سلامتی کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

XS
SM
MD
LG