رسائی کے لنکس

سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے


امریکہ کے محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن خطے کے تمام رہنماوں پر زور دیتا رہے گا کہ وہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے مثبت اقدام کریں۔

سعودی عرب نے ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے ریاض سے سفارتی عملے کو دو روز میں واپس چلے جانے کا کہا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اتوار کو دیر گئے اعلان کیا کہ تمام ایرانی سفارتکار 48 گھنٹوں میں سعودی عرب سے چلے جائیں۔

انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا ملک ایران کو سعودی عرب کی سلامتی کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

یہ اقدام ہفتہ کو سعودی حکومت کے بڑے ناقد شیعہ عالم شیخ نمر النمر کی سزائے موت پر عملدرآمد کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں کیا گیا۔

ایران نے نمر کی موت پر شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا جب کہ تہران میں مظاہرین نے سعودی سفارتخانے پر دھاوا بول کر وہاں توڑ پھوڑ بھی کی۔

النمر پر 2014 میں بغاوت اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر ہفتہ کو دیگر 46 مجرموں کے ساتھ کے ساتھ عملدرآمد کیا گیا۔

سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں 2011ء میں ہونے والے شیعہ برادری کے مظاہروں میں شیخ النمر کے کردار کو اہم قرار دیا جاتا رہا ہے۔

سزائے موت پر عملدرآمد کے بعد بین الاقوامی سطح پر سعودی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ ایران نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ سعودی شاہی خاندان کے لیے اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن خطے کے تمام رہنماوں پر زور دیتا رہے گا کہ وہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے مثبت اقدام کریں۔

مزید برآں بیان کے مطابق اوباما انتظامیہ کا ماننا ہے کہ "سفارتی روابط اور براہ راست بات چیت تنازعات کے حل میں اہم ہے۔"

ایران نے سعودی سفارتخانے پر دھاوا بولنے میں ملوث 40 سے زائد افراد کو گرفتار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تفتیش کے بعد مزید افراد کو بھی حراست میں لیا جائے گا جب کہ صدر حسن روحانی نے اس واقعے کی مذمت بھی کی۔

لیکن ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے شیخ نمر کی موت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب کو "انتقام الہی" کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا کہ نمر کی موت سعودی عرب کی شہنشاہیت کے "زوال" کا سبب بنے گی۔ فوج نے نمر کو سزائے موت دیے جانے کو "قرون وسطیٰ کی بربریت" قرار دیا۔

عراق میں شیعہ مسلک کے اعلیٰ ترین رہنما آیت اللہ علی سیستانی نے شیخ نمر کی سزائے موت کو "ناانصافی اور جارحیت" قرار دیا۔

لبنان میں ایک اہم شیعہ عالم نے نمر کی سزائے موت کے سنگین مضمرات کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔ شیخ عبدالامیر قبلان کہتے ہیں کہ "آنے والے دنوں میں اس جرم کا ردعمل ہو گا۔"

مشرق وسطیٰ کے علاوہ انگلینڈ، بھارت اور پاکستان کے بھی بعض شہروں میں شیعہ برادری نے شیخ نمر کو دی گئی سزائے موت کے خلاف مظاہرے کیے۔

XS
SM
MD
LG