رسائی کے لنکس

سائنس نے ثابت کردیا کہ سمندر پر چھٹیاں ہمیں کیوں اچھی لگتی ہیں؟


مشی گن یونیورسٹی اور ڈیکن یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق میں سائنس دانوں نےسمندر کے نظارے کا تعلق کم ذہنی دباؤ کے ساتھ ظاہر کیا ہے۔

ساحل سمندر پر چھٹیاں گزارنا کسے اچھا نہیں لگتا ہے لیکن اب آپ کے پاس ساحل سمندر پر چھٹیاں منانے کے لیے ایک سائنسی جواز بھی موجود ہے کیونکہ ماہرین نفسیات نے سمندر کے نظارے کو خوشی کے جذبات کے ساتھ منسلک کردیا ہے۔

مشی گن یونیورسٹی اور ڈیکن یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق میں سائنس دانوں نے سمندر کے نظارے کا تعلق کم ذہنی دباؤ کے ساتھ ظاہر کیا ہے جس سے اس بات کی وضاحت ملتی ہے کہ کیوں ساحل سمندر پر تفریح کرنے سے ہمیں بنیادی طور پر اچھا محسوس ہوتا ہے۔

مطالعے کے لیے محققین کی ٹیم نے نیوزی لینڈ کے ایک ساحلی شہر ویلنگٹن کے لوگوں کی ذہنی صحت کا موازنہ ان لوگوں کے ساتھ کیا جو سمندر کے نظارے سے محروم تھے۔ محققین نے نتائج پر اثر انداز ہونے والے عوامل مثلاً شرکاء کی عمر، مالی حیثیت اور ماحولیاتی اثرات جیسے دیگر عوامل کو خارج کرنے کے بعد دیکھا گیا کہ سمندر کا نظارہ زیادہ سے زیادہ ذہن فائدے کے لیے سب سے اوپر تھا۔

محققین کا اس بارے میں یہ کہنا تھا کہ یہ ذہنی فائدہ 'بلیو اسپیس' یا سمندر سے افق تک نیلے نظارے تک رسائی کی وجہ سے ہوا تھا۔

ڈیکن یونیورسٹی اسکول آف سائیکولوجی کے مطابق تحقیق میں اس بات کا جائزہ شامل نہیں ہے کہ جو لوگ سمندر پر کبھی کبھار چھٹیاں مناتے ہیں، ان پر یہ کیسے اثر انداز ہوتا ہے اور خوشی کے جذبات حاصل کرنے کے لیے انھیں وہاں کتنی دیر ٹھہرنا ہوگا۔

میلبورن کی ڈیکن یونیورسٹی اسکول آف سائیکولوجی سے تعلق رکھنے والی سینئر ریسرچ فیلو پروفیسر ملیسا وائن برگ نے کہا سائنس نے پہلے سے سمندر پر چھٹیوں کو ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے اچھا تجویز کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم قدرتی طور پر اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ خوش رکھنے کا طریقہ جانتے ہیں اور اگر سائنسی اندازوں میں زیادہ خوشیوں کو ناپا جائے تو ہم کہیں گے کہ ہم تقریباً اسی فیصد خوش ہیں لیکن، ماحولیاتی عوامل ہمیں اس سے کم یا اور بھی زیادہ خوش بنا سکتے ہیں۔ ان کے اثرات، اگرچہ، عارضی ہیں لیکن ''اسے باقاعدہ بنانے میں مدد کرنے کے لیے ہمارے پاس اندرونی عمل ہے''۔

انھوں نے مزید کہا کہ ''زیادہ تر جذبات عارضی ہوتے ہیں یہ کسی بات کا ردعمل ہو سکتے ہیں لیکن، جب ہم پرامیدی یا رجائیت کے عمل میں مشغول ہوجاتے ہیں تو اپنی خوشیوں کی زیادہ سے زیادہ سطح کو واپس بحال کر لیتے ہیں۔''

انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ذہنی دباؤ توجہ مرکوز رکھنے کے لیے ایک مفید آلہ ہو سکتا ہے لیکن مسلسل ذہنی دباؤ کی حالت ہمیں کم خوش رہنے دیتی ہے۔

محقق وائن برگ نے کہا کہ دباؤ کے تحت دماغ ایک مخصوص قسم سے کام کرتا ہے یہ یقینی بنانے کے لیے کہ اسے مزید دباؤ کا سامنا نا کرنا پڑئے، ہماری تخلیقی صلاحیت اور وسیع النظری کو محدود کردیتا ہے جو طویل مدت کے لیے اچھا نہیں ہے۔

''یہ بالکل ایسا ہے جیسے دماغ ایک ڈبے میں قید ہے جہاں دباؤ کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اس کی توجہ محدود ہے اور یہ واقعی وہ جگہ نہیں جہاں وہ ہونا پسند کرتا ہے''

انھوں نے کہ ایک اچھا سمندر کا نظارہ دماغ کو خود کو درست جگہ پر لانے کے لیے ایک مضبوط بصری اشارہ فراہم کرتا ہے۔

''اب آپ یہ سوچیں کہ دماغ کو ایک کھلی جگہ پر لے جانا جہاں وہ پسند کرتا ہو، جیسا کہ ساحل سمندر، جہاں بصری میدان اصل میں افق تک کھلا ہو، تو یہ نظارہ دماغ کو واپس طے شدہ موڈ پر لانے کے بحالی کے عمل میں سہولت فراہم کرتا ہے، جہاں دماغ سب سے اچھا کام کرتا ہے یہ دن میں خواب دیکھتا ہے، تصورات قائم کرتا اور تخیلیقی ہو جاتا ہے۔"

لیکن دلکش سبز اور ہرے بھرے جنگلات میں چھٹیاں گزارنے کے حوالے سے مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ ذہنی فائدے کا خیال خلا یا کھلے افق تک دیکھنے کی صلاحیت کے ساتھ فٹ ہوتا ہے اور زیادہ موثر ہے۔

محققین کے مطابق یقیناً قدرتی نظارے دیکھنا اچھا ہے لیکن اس کے باوجود یہ نظارہ پھر بھی محدود ہوتا ہے۔

XS
SM
MD
LG