رسائی کے لنکس

دوسرا سورج طلوع ہونے کو ہے


ماہرین فلکیات کا خیال ہے کہ دوسرا سورج طلوع ہونے سے زمین پر دن زیادہ روشن اور رات ختم ہوجائے گی ۔ کیونکہ بیٹل جوس کی روشنی زمین کی راتوں کو بھی دن کی طرح منور کردے گی۔

اس سال کے آخر میں یا اگلے سال کے دوران کسی بھی وقت ممکن ہے کہ آپ کو آسمان پر ایک کی بجائے دوسورج چمکتے ہوئے دکھائی دیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا ایک لاکھ برس تک نہ ہو، تاہم سائنس دانوں کا کہناہے کہ چاہے ایسا ایک سال میں ہو یا ایک لاکھ سال میں، لیکن ایسا ہوگا ضرور۔

شاعری میں تو دو چاندوں کی گنجائش موجود ہے لیکن زمین کے لیے دو سورج ایسے ہی ہیں جیسے ایک نیام کے لیے دو تلواریں۔ اسی لیے تو نجومیوں کے ایک گروہ نے یہ پیش گوئی کردی ہے کہ قیامت 2012ء میں آئے گی۔

شاعری میں قیامت محبوب کے آنے سے آتی ہے ، لیکن آسٹریلیا کی سدرن کوئین لینڈ یونیورسٹی کے پروفیسربریڈ کارٹر کا کہنا ہے کہ دوسرا سورج نظر آنے سے کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔ دوسرا سورج چار چھ ہفتے اپنی چکا چوند دکھائے گا اور بس۔۔ پھر دنیا پہلے جیسی ہوجائے گی۔

پروفیسر کارٹر نے حال ہی ڈیلی میل کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ زمین سے تقریباً 640 نوری سال کے فاصلے پر واقع ایک سورج اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں داخل ہوچکاہے اوروہ کسی وقت بھی ایک بڑے دھماکے سے پھٹ کر شعلوں کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔

اس سورج کانام ’بیٹل جوس’ (Betelgeuse)ہے اور وہ ہمارے سورج سے ایک لاکھ گنا بڑا ہے۔ ان دنوں اسے آسمان پر ایک بڑے سرخ روشن ستارے کے طورپر دیکھا جاسکتا ہے۔سورج میں روشنی ہائیڈروجن گیس کے جلنے پیدا ہوتی ہے۔ جب ہائیڈروجن کی مقدار کم ہونے لگتی ہےتو سورج کی روشنی بھی ماند پڑنا شروع ہوجاتی ہے اور پھر وہ ایک سرخ گولا بن کررہ جاتا ہے۔ بیٹل جوس اس وقت اسی دور سے گذر رہاہے۔

ٹیلی گراف میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پروفیسر کارٹر کا کہناہے کہ بیٹل جوس کا ایندھن ختم ہوچکاہے اور اب وہ فنا کے مرحلے میں داخل ہورہاہے۔

جب گاڑی کا ایندھن ختم ہوتا ہے تو وہ رک جاتی ہے، لیکن جب سورج کا ایندھن ختم ہوتا ہے تو وہ پھٹ جاتا ہے۔ ہمارے اپنے سورج پر یہ مرحلہ آنے میں ابھی کم ازکم پانچ ارب سال باقی ہیں۔

جب سورج پھٹتا ہے تو اس سے بے پناہ توانائی اور روشنی پیدا ہوتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہناہے کہ بیٹل جوس جب اس منزل میں داخل ہوگا تو اس میں سے ہمارے سورج سے کئی ہزار گنا زیادہ روشنی خارج ہوگی اور وہ زمین پر سے ہمارے سورج کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ روشن نظر آئے گا۔

ماہرین فلکیات کا خیال ہے کہ دوسرا سورج طلوع ہونے سے زمین پر دن زیادہ روشن اور رات ختم ہوجائے گی ۔ کیونکہ بیٹل جوس کی روشنی زمین کی راتوں کو بھی دن کی طرح منور کردے گی۔

عالمی تپش میں معمولی سے اضافے کے باعث آب وہوا کی تبدیلیوں نے دنیا بھر کے ماہرین کو پریشان کررکھاہے۔ لیکن جب کئی ہفتوں تک دو سورج دن رات چمکیں گے تو کیا ہوگیا؟ ماہرین تخمینوں میں مصروف ہیں۔ تاہم پروفیسر بریڈ کارٹر کا کہناہے کہ ایک چیز یقینی ہے کہ دنیا تباہ نہیں ہوگی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کائنات میں چمک دار ستاروں کے فنا ہونے کاپہ پہلا واقعہ نہیں ہوگا، سوائے اس کے بیٹل جوس زمین سے نسبتاً قریب واقع ہے اور اسے دیکھا جاسکتا ہے۔ کائنات میں آئے روز ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ مگر چونکہ وہ ہماری زمین سے لاکھوں کروڑوں نوری سال کی دوری پر ہوتے ہیں، اس لیے ہمیں کوئی بڑی تبدیلی محسوس نہیں ہوتی۔

ڈسکوری نیوز نے آئن اونیل کا کہناہے کہ فنا کی منزل میں داخل ہونے کے بعد ستارے کے پھٹنے میں لاکھوں سال لگ سکتے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی ایسی دور بین یا کمپیوٹر نہیں جس کے ذریعے ہم کسی حتمی تاریخ کا دعویٰ کرسکیں۔

ایک اور سائنس دان فل پلیٹ کہتے ہیں کہ میٹل جوس اتنے فاصلے پر ہے کہ اس کی روشنی سورج کے مقابلے میں کم لیکن چاند سے کہیں زیادہ ہوگی۔ اسے ننگی آنکھ سے دیکھا نہیں جاسکے گا۔

پروفیسر بریڈ کارٹر کا کہناہے کہ پھٹنے کے مرحلے میں داخل ہونے کے بعد بیٹل جوس سے صرف روشنی ہی خارج نہیں ہوگی بلکہ لامحدود تعداد میں ایٹمی ذرات نیوٹران بھی برآمد ہوں گے اورجب تک بیٹل جوس ختم نہیں ہوجائے گا زمین پر نیوٹران کی بارش ہوتی رہے گی۔ نیوٹران کرہ ارض کی ہر زندہ اور جامد چیز کے اندر داخل ہوجائیں گے۔۔۔ لیکن انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا۔ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔ ابھی قیامت پھر بھی نہیں آئے گی۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG