رسائی کے لنکس

مشرقی یوکرین: علیحدگی پسند رہنما بم حملے میں شدید زخمی


ایگور پلوٹنٹسکی
ایگور پلوٹنٹسکی

یوکرین کی حکومت کے ترجمان الیگزینڈر موتوزینیک نے خبر رساں ایجنسی انٹرفیس کو بتایا کہ یہ بم حملہ "غالباً طاقت کے حصول کے لیے باغیوں کی آپسی چپقلش کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔"

مشرقی یوکرین میں روس نواز ایک علیحدگی پسند رہنما بظاہر قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

روس کے حامی شہر لوہانسک کے مرکز اطلاعات نے ہفتہ کو بتایا کہ باغی رہنما ایگور پلوٹنٹسکی کی گاڑی کے قریب ایک بم دھماکا ہوا۔

بعد ازاں روس کے ذرائع ابلاغ نے دھماکے میں تباہ ہونے والی گاڑی کے مناظر دکھائے اور باغیوں کے ایک ترجمان کے حوالے سے کہا کہ پلوٹنٹسکی اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن علیحدگی پسندوں نے فوری طور پر اس کا الزام ان "شورش پسندوں" پر عائد کیا جنہیں ان کے بقول یوکرین حکومت کی اسپشل فورسز نے تربیت دی ہے۔

تاہم کیف کی حکومت نے اس واقعے سے کسی بھی طرح کے تعلق کی تردید کی ہے۔

یوکرین کی حکومت کے ترجمان الیگزینڈر موتوزینیک نے خبر رساں ایجنسی انٹرفیس کو بتایا کہ یہ بم حملہ "غالباً طاقت کے حصول کے لیے باغیوں کی آپسی چپقلش کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔"

مشرقی یوکرین کے روسی زبان بولنے والے علاقوں میں اپریل 2014ء میں حکومت کے خلاف بغاوت شروع ہوئی تھی جس کے بعد ہونے والی لڑائیوں میں اب تک 9500 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

یہ لڑائیوں کے باعث دس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

لوہانسک اور ڈونٹسک کے علاقوں میں سرکاری فورسز باغیوں کے خلاف شدید بمباری کرتی رہی تھیں جو کہ پلوٹنٹسکی اور دیگر علیحدگی پسند رہنماوں کے ساتھ 2015ء میں ہونے والے ایک معاہدے کے بعد تقریباً بند کر دی گئیں لیکن اب بھی بمباری کے اکا دکا واقعات کی خبریں آتی رہتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG