رسائی کے لنکس

روس سے 48 پاکستانی ملک بدر، 84 بدستور ماسکو ایئرپورٹ پر محصور


ماسکو ایئرپورٹ (فائل فوٹو)
ماسکو ایئرپورٹ (فائل فوٹو)

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر روسی وزارت خارجہ کے علاوہ اسلام آباد میں روسی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیا ہے اور یہ معلومات حاصل کی جا رہی ہیں کہ ان پاکستانیوں کو کیوں روکا گیا اور کیوں ملک بدر کیا گیا۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ ماسکو کے ہوائی اڈے پر روسی حکام کی طرف سے روکے گئے اپنے شہریوں سے متعلق آگاہ ہے اور اس ضمن میں روسی وزارت خارجہ سے رابطے میں ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے بتایا کہ اب تک 48 پاکستانیوں کو روس نے واپس بھیج دیا ہے جب کہ 84 اب بھی ماسکو کے ہوائی اڈے پر موجود ہیں جنہیں جمعرات کو کسی وقت واپس بھیجا جا سکتا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں آئی تھیں کہ 130 سے زائد پاکستانیوں کو روسی حکام نے ماسکو پہنچنے پر ہوائی اڈے سے باہر جانے سے روک دیا اور انھیں بغیر کوئی وجہ بتائے چند کمروں تک محدود کر دیا ہے۔

ان افراد میں پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے تاجر شامل ہیں اور ان کے بقول وہ ایک تجارتی نمائش میں شرکت کے لیے روس گئے تھے۔

ترجمان نفیس ذکریا نے ان اطلاعات کو مسترد کیا کہ پاکستانی سفارتخانہ اس بارے میں کوئی اقدام نہیں کر رہا۔ ان کے بقول گزشتہ رات اس بابت معلوم ہوتے ہی ماسکو میں پاکستانی سفیر قاضی خلیل اللہ نے روسی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا اور پاکستانی سفارتخانے کے ایک روسی بولنے والے افسر کو ہوائی اڈے بھیجا۔

"یہ افواہیں غلط ہیں کہ پاکستانی سفارتخانہ کچھ نہیں کر رہا۔۔۔یہ افسر آدھی رات تک ہوائی اڈے پر موجود رہا لیکن اسے حکام کی طرف سے مسافروں تک رسائی نہیں دی گئی۔ آج صبح دوبارہ اس افسر کو بھیجا گیا تاکہ وہ مزید کوشش کرے اور جو کچھ بھی معاونت ہم ان پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو دے سکیں وہ دیں۔"

ترجمان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر روسی وزارت خارجہ کے علاوہ اسلام آباد میں روسی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیا اور یہ معلومات حاصل کی جا رہی ہیں کہ ان پاکستانیوں کو کیوں روکا گیا اور کیوں ملک بدر کیا گیا۔

ماسکو ایئرپورٹ پر روکے گئے پاکستانیوں میں سے چند ایک نے موبائل فون سے وڈیو بنا کر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی جاری کیں جس میں انھیں پریشان حال بیٹھے دکھایا گیا۔ ان کا موقف ہے کہ ان کے پاس تمام ضروری سفری دستاویزات موجود ہیں لیکن حکام نے انھیں پھر بھی ایئرپورٹ سے باہر جانے سے روک دیا۔

پاکستانی مسافروں کے مطابق ان کے ہمراہ بعض ترک باشندوں کو بھی پہلے حکام نے روک رکھا تھا لیکن انھیں بعد ازاں جانے کی اجازت دے دی گئی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب دو روز قبل بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد پورے یورپ میں ہوائی اڈوں پر سکیورٹی کو انتہائی سخت کر دیا گیا ہے۔

روس نے بھی اپنے ہاں سکیورٹی انتظامات کو بڑھا رکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG