رسائی کے لنکس

شہباز بھٹی کی یاد میں واشنگٹن کے پاکستانی سفارت خانے میں تقریب


شہباز بھٹی کی یاد میں واشنگٹن کے پاکستانی سفارت خانے میں تقریب
شہباز بھٹی کی یاد میں واشنگٹن کے پاکستانی سفارت خانے میں تقریب

امریکی حکام اور ماہرین پاکستان میں انتہا پسندی کےبڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہارکرنے کے ساتھ پاکستانی حکومت کی ان کوششوں کی حمایت بھی کرتے ہیں جو وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کررہی ہے۔ حال ہی میں واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے اقلیتی امور کے سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی کی یاد میں ایک تقریب منعقد کی ۔ جس میں امریکہ کی معاون وزیر خارجہ ماریہ اوٹیرو نے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے لیے خدمات پرشہباز بھٹی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

تعزیتی اجتماع کے آغاز میں سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی کی یاد میں دو منٹس کی خاموشی اختیار کی گئی اور مسیحی راہنماؤں نے ان کی روح کے لئے دعا کی۔ امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ امریکہ میں پاکستان کے سفیر اور یہاں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے اجتماع میں شرکت کی۔ عالمی امور کے لئے نائب وزیر خارجہ ماریہ اوٹیرو نے اس موقع پر پاکستان میں انسانی اور مساوی حقوق کے فروغ کے لئے کام کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انتہا پسند قوتوں کی وجہ سے بہت سی مشکلات کا سامنا ہے اور یہ قوتیں پورے معاشرے کو برباد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ پاکستان انتہا پسند نظریات کو رد کرتا ہے اور تمام مکتبہ فکر، جماعتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے لئے ایک روادار معاشرہ قائم کرنا چاہتا ہے۔ ہم پاکستان کی ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ۔

پچھلے چند ماہ میں پاکستان میں دو اہم سرکاری شخصیات کے قتل کے بعد امریکی ماہرین اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ پاکستان میں مذہبی معاملات پر اظہار کے خلاف عدم برداشت میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس کے باوجود کہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے قتل پرحکومت پاکستان کے دھیمے ردعمل پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کی گئی لیکن امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار ٹموتھی لینڈر کنگ کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے حالیہ اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تشدد کے واقعات کو برادشت کرنے کو تیار نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کے بعد مناسب ہوتا ہے کہ حکومت زوردار پیغام دے کہ وہ ان شہدا کی حمایت کرتی ہے اور یہ کہ وہ معاشرے میں اس طرح کے پر تشدد ردعمل کو برداشت نہیں کرے گی۔ میرے خیال میں حکومت پاکستان نے انتہا پسندوں کے خلاف اپنی جدوجہد سے واضح کر دیا ہے کہ وہ ملکی مسائل کے حل کے لئے اس طرح کے حربوں کو برداشت نہیں کرے گی۔ ہم پاکستان کی اس جدوجہد میں ان کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔

انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کسی بھی معاشرے کی اساس تصور کئے جاتے ہیں اسی لئے قومیں ان کے تحفظ کے لئے کام کرنے والوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور ہمیشہ یاد رکھتی ہیں ۔

XS
SM
MD
LG