رسائی کے لنکس

شیری رحمٰن 18جنوری کوامریکی صدر کو اسناد پیش کریں گی


شیری رحمٰن 18جنوری کوامریکی صدر کو اسناد پیش کریں گی
شیری رحمٰن 18جنوری کوامریکی صدر کو اسناد پیش کریں گی

شیری رحمٰن نے بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ میموگیٹ اور مسٹر حقانی کا معاملہ آئین اور عالمی قانون کےتحت حل کیا جائے گا، اور زور دیا کہ، اِس معاملے کےحل تک مسٹر حقّانی کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے

پاکستان کی امریکہ میں نامزد سفیر شیری رحمٰن، جنھوں نےاختتامِ ہفتہ واشنگٹن میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، 18جنوری کو باضابطہ طور پر صدر براک اوباما کو اپنے اسناد ِسفارت پیش کریں گی۔

ذرائع کےمطابق، تقریب میں نامزد سفیر کےہمراہ اُن کے شوہرندیم حسین بھی موجود ہوں گے۔

شیری رحمٰن نے بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے ملاقات کی۔

ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ میموگیٹ اور مسٹر حقانی کا معاملہ آئین اور عالمی قانون کےتحت حل کیا جائے گا، اور زور دیا کہ، اِس معاملے کےحل تک مسٹر حقّانی کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ امریکی محکمہٴ خارجہ کےصدر دفتر میں ہونے والی اس ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔

شیری رحمٰن 10 سال تک کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز یعنی سی پی این ای کی رکن بھی رہیں۔ وہ قومی اسمبلی کی رکن ہیں اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی چیئرپرسن کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہی تھیں۔ وہ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کی اہم رکن اور جناح انسٹی ٹیوٹ آف اسلام آباد کی بانی صدر بھی ہیں جو ایک خود مختار پبلک پالیسی انسٹی ٹیوٹ ہے اور اس کا مقصد علاقائی امن اور پاکستان میں جمہوریت کا دوام ہے۔

شیری رحمٰن اس سے قبل بھارت کے ساتھ متعدد ٹریک ٹو اسٹریٹیجک ڈائیلاگ میں شریک رہی ہیں۔ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ادارہ جاتی مذاکراتی عمل کی کنونیئر بھی ہیں۔ انھوں نے پاکستان کو درپیش کئی اسٹریٹیجک سیکورٹی چیلنجوں پر جامع لیکچرز دیئے۔ وہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کی لیجیسلیٹیو کونسلوں کی بھی اہم رکن ہیں۔

شیری رحمٰن نے مارچ 2008ء سے مارچ 2009ء تک وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں۔ وفاقی وزیر کی حیثیت سے انھوں نے 2008ء میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کیلئے پہلی ان کیمرہ نیشنل سیکورٹی بریفنگ تیار کی اور اسے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا۔ اس بریفنگ کے نتیجے میں دہشت گردی کے خلاف پہلی باضابطہ اور متفقہ قرارداد کی منظوری دی گئی۔

شیری رحمٰن نے 20 سالہ سینئرپیشہ ور صحافی کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیتے ہوئے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف قانون ساز کے طور پر عوامی آواز بلند کی۔ انھوں نے کئی اعزازات حاصل کئے جن میں انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جمہوری ہیرو کا اعزاز اور 2011ء میں خواتین کیلئے جن کرپیٹرک ایوارڈ نمایاں ہیں۔

معروف جریدے نیوز پاکستان نے مارچ 2011ء کے شمارے میں ان کی تصویر صفحہ اول پر شائع کرتے ہوئے انھیں پاکستان کی انتہائی اہم خاتون قرار دیا تھا جبکہ فارن پالیسی میگزین نے انھیں 2011ء کے معروف عالمی مفکرین میں شمار کیا ہے۔ انھیں برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز سے آزادی صحافت کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے ۔

انھوں نے سنہ 2008ء کے عام انتخابات میں سندھ سے خواتین کی مخصوص نشست پر انتخابات میں حصہ لیا اور31 مارچ 2008ء کو وفاقی وزارت اطلاعات کے منصب پر فائز ہو گئیں۔ تاہم، ایک سال اور 14 دن بعد14 مارچ 2009ء کو وہ اپنی وزارت میں دیگر لوگوں کی مداخلت اور میڈیا پر قدغن سے متعلق صدر آصف علی زرداری سے اختلافات کے باعث مستعفی ہو گئیں۔

XS
SM
MD
LG