رسائی کے لنکس

جب سر پر پڑی تو کھانا پکانا سیکھا: شیریں انور


شادی ہوئی تو شوہر نے کہا، ’تمہیں میرے گھر میں سب کچھ ملے گا سوائے باورچی کے۔ یہ میرا کھانا پکانے سے پہلا باضابطہ تعارف تھا۔ چونکہ دلچسپی تھی، اسی لیے کلاسز لیں اور اس فن میں طاق ہوتی چلی گئی۔‘

شیریں انور کا نام پاکستان میں نیا نہیں اور نہ ہی کسی تعارف کا محتاج ہے۔ مصالحہ ٹی وی پر ہفتے میں پانچ دن ’مصالحہ مارننگز‘ کے نام سے شو کرنے والی شیریں، ٹی وی کی دنیا کا قدرے نیا چہرہ ہیں لیکن ان کے کھانوں کی دُھوم پچھلی تین دہائیوں سے پاکستان بھر میں پھیلی ہے۔ شیریں انور ٹی وی پر شو کرنے سے پہلے مختلف رسالوں میں شائع ہونے والی ترکیبوں، گھر پر کوکنگ کلاسز کے اہتمام اور اپنی دو کک بُکس کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔

​’تو پھر ٹی وی پر آپ کی آمد میں قدرے تاخیر کی وجہ؟‘ ہمارے سوال کے جواب میں شیریں نے بتایا کہ انہیں ایک عرصے سے فوڈ چینل پر کام کرنے کی پیشکش ہو رہی تھی لیکن اس وقت اُن پر اپنے بچوں کی ذمہ داریاں تھیں اور وہ اپنے گھر میں کوکنگ کلاسز بھی کرتی تھیں، اسی لیے یہ آفر قبول نہ کر سکیں۔ بعد میں بچوں کی ذمہ داریوں سے فراغت کے بعد جب ان کے پاس فارغ وقت بچا تو انہوں نے ٹی وی پر کام کرنے کی حامی بھری۔


شیریں کہتی ہیں کہ کھانا پکانے میں دلچسپی ہمیشہ سے تھی۔ اس دلچسپی کا سرا ان کے بچپن سے جا ملتا ہے۔ لیکن اُس وقت بوجوہ شیریں کے شوق کو جلا نہ مل سکی کیونکہ انہیں باورچی خانے میں داخل ہونے کی اجازت نہ تھی۔ گھر میں مرد ملازمین کام کرتے تھے اور والدہ کو یہ بات مناسب نہیں لگتی تھی کہ ان کی بیٹی باورچی خانے کا رخ کرے۔ لیکن شادی کے بعد کھانا پکانے کی تمام ذمہ داری شیریں کے اوپر یوں آن پڑی کہ ان کے شوہر نے انہیں کہا کہ ’تمہیں میرے گھر میں سب کچھ ملے گا سوائے باورچی کے۔‘ یہ شیریں کا کھانا پکانے سے پہلا باضابطہ تعارف تھا۔ چونکہ دلچسپی تھی، اسی لیے انہوں نے کلاسز لیں اور اس فن میں طاق ہوتی چلی گئیں۔


اور یہیں سے شیریں انور کے بچپن کے شوق کو جِلا ملی۔ کھانا پکانے سے وہ محبت جو بچپن سے ہی شیریں اپنے دل میں دبائے بیٹھی تھیں، اب اس محبت کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آگیا تھا۔ شیریں نے کراچی شہر میں ہی مختلف کوکنگ کلاسز لیں۔ بعد میں انہیں دنیا کے مختلف ملکوں سے کوکنگ کورسز کرنے کا موقع بھی ملا جس میں بھارت، انگلستان اور امریکہ جیسے ممالک شامل ہیں۔ لیکن اس کے باوجود شیریں انور کا کہنا ہے کہ ان کے سیکھنے کا عمل ابھی تک ختم نہیں ہوا۔ اور انہیں جب بھی اور جہاں بھی موقع ملتا ہے وہ کچھ نیا ضرور سیکھتی ہیں۔

’ہفتے میں پانچ روز دو گھنٹے کا شو کرنا اور اپنی آزمودہ ترکیبیں لوگوں میں بانٹنا مشکل نہیں؟‘ شیریں مسکرائیں اور بولیں، ’قطعاً نہیں۔ میرے لیے یہ صدقہ ِ جاریہ ہے کہ میں اپنی ترکیبیں لوگوں سے شئیر کر رہی ہوں۔ اس سے مجھے دلی سکون ملتا ہے۔ ہاں مگر میں ایک بات کہنا چاہوں گی کہ جب میری ترکیبیں لوگ دوسرے چینلز پر اپنے نام سے جاری کرتے ہیں تو مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔‘

شیریں انور کہتی ہیں کہ ٹی وی چینلز کے تمام کوکنگ ایکسپرٹس کو ’شیف‘ کہنا مناسب نہیں۔ ان کے مطابق وہ خود کو بھی شیف نہیں سمجھتیں کیونکہ شیف کہلانے کے لیے کسی پروفیشنل سکول سے باقاعدہ طور پر سیکھنا ضروری ہے۔

شیریں یوں تو دنیا بھر کے تمام کھانے پکا سکتی ہیں لیکن ان کے دلچسپی میٹھا بنانے میں زیادہ ہے۔ انہیں کیکس اور براؤنیز وغیرہ بنانا بہت پسند ہے اور بیکنگ سے خاص لگاؤ ہے۔

شیریں اپنے ٹی وی پروگرام کے علاوہ ہفتے میں تین مرتبہ گھر پر کوکنگ کلاسز کا بھی اہتمام کرتی ہیں اور اس کے علاوہ کیٹرنگ کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

شیریں انور سے انٹرویو کی مزید تفصیل کے لیے نیچے دئیے گئے آڈیو لنک پر کلک کیجیئے۔

شیریں انور کی وائس آف امریکہ سے گفتگو
please wait

No media source currently available

0:00 0:10:51 0:00
XS
SM
MD
LG