رسائی کے لنکس

سیالکوٹ سانحہ کی سچائی تک پہنچ گیا ہوں: انکوائری جج


سیالکوٹ سانحہ کی سچائی تک پہنچ گیا ہوں: انکوائری جج
سیالکوٹ سانحہ کی سچائی تک پہنچ گیا ہوں: انکوائری جج

سیالکوٹ میں پولیس اور مقامی آبادی کی موجودگی میں دو نو جوان بھائیوں کو تشد د کر کے قتل کرنے کے واقعہ کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ کاظم علی ملک نے منگل کو میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اُنھوں نے تمام ضرور ی شواہد اکٹھے کر لیے ہیں جن کے بنیاد پر وہ آئندہ دو روز میں اپنی رپورٹ مرتب کرنے کے بعد عدالت عظمیٰ میں پیش کردیں گے۔

عدالت عظمٰی نے سیالکوٹ میں دو نو عمر بھائیوں کے سفاکانہ قتل کے واقعے کی تحقیق جسٹس ریٹائرڈ کاظم ملک سے کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کاظم ملک نے بتایا کہ اُنھیں جو ذمہ داری سونپی گئی تھی وہ اُنھوں نے پوری کر دی ہے۔ ان کے بقول ”میں نے کامیابی سے قانونی، قابل قبول، قائل کردینے والے ثبوت اکھٹے کر لیے ہیں جو میری نظر میں حقائق پر مبنی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے کافی ہیں۔“

اُنھوں نے اپنی رپورٹ کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے مجاز نہیں ہیں۔ البتہ انھوں نے کہا کہ وہ سچ تک پہنچ گئے ہیں اور ان کی رپورٹ سے یہ طے ہو جائے گا کہ ”مظلوم کون ہے اور ظالم کون ہے“۔

کاظم ملک نے بتایا کہ اُن کی رپورٹ کے دو پہلوہوں گے ،ایک حصہ قتل کے حقائق پر مبنی ہوگا جب کہ دوسرے حصے میں وہ عدالت عظمیٰ کے سامنے اپنی شفارشات پیش کریں گے کہ ان کی نظر میں کیا اقدامات کیے جانے چاہیئیں۔ سیالکوٹ میں اس دہرے قتل کے لیے پنجاب پولیس کے سربراہ نے بھی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے رکھی ہے۔

دو نوجوانوں بھائیوں حافظ مغیث اور حافظ منیب کو 15 اگست کو سیالکوٹ کے گاؤں بٹر میں ڈکیتی کے الزام میں سرعام تشد د کر کے ہلاک کیا گیا تھا اور اس واقعے کی ویڈیو نجی ٹیلی ویژن چینلوں پر دکھائے جانے کے بعد انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیموں اور مختلف طبقہ فکر سے منسلک لوگوں نے اس کی شدید مذمت کی۔

ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے چیئر مین ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اور لوگوں کے ایک بڑے ہجوم کے سامنے قتل کا یہ واقعہ لمحہ فکریہ ہے۔

XS
SM
MD
LG