رسائی کے لنکس

گورنر سندھ کی مصطفیٰ کمال پر کڑی تنقید ، لفظی جنگ چھڑ گئی


اس جنگ کی ابتدا مصطفیٰ کمال نے ایک روز قبل گورنر پر بدعنوانی میں ملوث ہونے سے متعلق الزام سےکی تھی ۔ اس الزام کے جواب میںبدھ کو گورنر سندھ نے مصطفیٰ کمال کو آڑے ہاتھوں لیا۔

کراچی ....ماضی میں متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے راہنما اور موجودہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور سابق ناظم کراچی اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی ہے ۔

اس جنگ کی ابتدا مصطفیٰ کمال نے ایک روز قبل گورنر پر بدعنوانی میں ملوث ہونے سے متعلق الزام سےکی تھی۔ اس الزام کے جواب میں بدھ کو گورنر سندھ نے مصطفیٰ کمال کو آڑے ہاتھوں لیا۔

یہ جنگ اس قدر شدت اختیار کرگئی ہےکہ نہ صرف اس جنگ سے نئے پٹارے کھل گئے بلکہ دونوں جانب سے غیر معیاری الفاظ کا بے دریغ استعمال دیکھنے میں آیا نیز خود گورنر بھی کئی سوالیہ نشانات میں بری طرح گھیرتے نظر آئے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں ایک تقریب سے خطاب میں عشرت العباد خان نےکہا کہ سانحہ 12مئی میں ملوث ملزمان کو چوراہے پر لٹکائیں گے خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو۔ کراچی سے ملنے والا اسلحہ فوج، پولیس اور رینجرز سے لڑنے کیلئے خریدا گیا ،یہ کس نے خرید ا تھا پتا لگا لیا ہے۔

تقریب میں موجود میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں گورنرسندھ نے انکشاف کیا کہ حکیم سعید قتل کیس کو دوبارہ کھولا جارہا ہے کیوں کہ ملزمان کا اتا پتا مل رہا ہے، ہم اس پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

ڈاکٹر عشرت العباد خان نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کراچی سے ملک کی تاریخ کا پکڑا جانے والا سب سے بڑا اسلحے کا ذخیرہ ایک تنظیمی کمیٹی کا تھا اس کے ذمےداروں کے نام سامنے آئے ہیں۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کو مذکورہ تمام الزامات کا سامنا ہے ۔ 12مئی کے واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں ہی کراچی کے ناظم اور ایم کیو ایم راہنما وسیم اختر بھی زیر حراست ہیں۔ ان پر کئی الزامات ہیں جبکہ دیگر اہم رہنماؤں اور کارکنوں کو مقدمات کا بھی سامنا ہے ۔

گورنر سندھ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے بھی اشاروں کنایوں میں ایم کیو ایم کو ہی مورد الزام ٹھہرایا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مصطفیٰ کمال کو برے القابات کے ساتھ پکارا۔ ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیا کہ مصطفیٰ کمال اپنا علاج کرانے اوجھا آجائیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ 2012میں پتا چلا تھاکہ ان کی پارٹی کےراہنماؤں کا رابطہ غیر ملکی خفیہ اداروں سے ہے، پھر بھی وہ دو سال تک سینیٹرشپ پر برقرار رہے۔ ان سے استعفیٰ مانگا گیاجس پر وہ بڑی مشکل سے رضا مند ہوئے۔

انہوں نے مصطفیٰ کمال پر کراچی کے ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی کرنے کا بھی الزام لگایا ۔ انہوں نے کہا کہ 2008 سے 2011 تک ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ دنیا میں جہاں بھی بیٹھے ہیں، انہیں پکڑ کر لایا جائے گا۔

پی ایس پی کے رہنما انیس قائم خانی کی تنقید
ڈاکٹر عشرت العباد خان دھیمے اور ٹھنڈے مزاج کے فرد شمار ہوتے ہیں اور پچھلے چودہ سال میں انہوں نے میٹھے اور نرم لہجے کا مظاہرہ کیا۔ لیکن بدھ کو ان کا لب و لہجہ غیر معمولی اورتوقع کے برخلاف تھا۔ ان کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کے جواب میں پاک سر زمین پارٹی کے راہنما انیس ایڈووکیٹ نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ڈاکٹر عشرت العباد کو سب معلوم تھا تو وہ اب تک کیوں خاموش تھے؟

علاوہ ازیں گورنر سندھ کی میڈیا سے گفتگو کے جواب میں پاک سر زمین پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہےکہ گورنر سندھ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں،انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔ ترجمان پی ایس پی نے کہا کہ گورنر سندھ کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جا ئے۔

XS
SM
MD
LG