رسائی کے لنکس

سندھ اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل منظور


بل کے تحت، صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کی براہ راست نگرانی ڈائریکٹرز کے ذریعے کر سکے گی، جبکہ سال میں کم از کم ایک مرتبہ بلدیاتی اداروں کے مالی و انتظامی امور کی جانچ پڑتال کی جا سکے گی

کراچی ... مقامی حکومتوں کے اختیارات کے معاملے پر سندھ کی دو بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ ایک بار پھر آمنے سامنے آگئیں۔

سندھ اسمبلی میں بدھ کو اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران، لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2016 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن اراکین نے شدید مخالفت کی اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑادیں۔

پارلیمانی امور کے صوبائی وزیر نثار کھہڑو نے بلدیاتی نظام حکومت کا تیسرا ترمیمی بل 2016 پیش کیا۔ بل کے تحت، صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کی براہ راست نگرانی ڈائریکٹرز کے ذریعے کر سکے گی، جبکہ سال میں کم از کم ایک مرتبہ بلدیاتی اداروں کے مالی و انتظامی امور کی جانچ پڑتال کی جا سکے گی۔

اس کے علاوہ کارپوریشن، میونسپل کمیٹیاں اور ٹاوٴن کمیٹیاں کسی بھی پبلک پارک کو نجی کمپنی کو دینے کی مجاز ہوں گی، تاکہ خالی جگہوں اور پارکس کو بروئے کار لاکر آمدن میں اضافہ اور لوکل کاوٴنسلز کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکے۔

اپوزیشن اراکین نے نہ صرف بل کی مخالفت کی اور بل کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں بلکہ اپوزیشن کے احتجاج اور شدید نعرے بازی اور شور شرابے کے باعث ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے ترمیمی بل پر شدید تنقید کی اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے قانون سازی کو مذاق بنا دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG