رسائی کے لنکس

سنگاپور: مذہب مخالف بیان پر نوعمر لڑکا گرفتار


آموس یی
آموس یی

پولیس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لڑکے پر منگل کو فرد جرم عائد کی جائے گی جس میں دوسرے فرد یا افراد کے مذہبی اور نسلی جذبات کو ارادی طور پر ٹھیس پہنچانا شامل ہے

سنگاپور میں پولیس نے ایک نوعمر لڑکے کو اس لیے گرفتار کیا ہے کہ اس نےآنجہانی رہنما لی کیوان یئو پر ان کی موت کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تنقید کی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس پر مسیحیوں کے خلاف "بے حس اور اہانت آمیز " بیان دینے کا الزام عائد کیا جائے گا۔ پولیس کی طرف سے لڑکے کا نام نہیں بتایا گیا ہے لیکن صرف اتنا کہا گیا کہ اس کی عمر 16 سال ہے۔

تاہم سنگاپور کے' اسٹریٹ ٹائمز " اخبار اور دوسرے ذرائع ابلاغ نے اس کی شناخت آموس یی کے نام سے کی ہے۔ اس مقدمے کی وجہ سے ایشیا کے مالیاتی مرکز میں سنسر شپ کے بارے میں تشیویش کا ایک بار پھر اظہار کیا جارہا ہے۔

وڈیو شیئرنگ کی معروف ویب سائٹ "یو ٹیوب" پر نشر ہونے والی وڈیو پر یی نے سنگاپور کے بانی رہنما کی موت پر مسرت کا اظہار کیا جن کا گزشتہ ہفتے 91 برس کی عمر میں انتقال ہوا تھا اور اتوار کو سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔

یی نے اپنی وڈیو میں مسیحیوں کے خلاف بھی غیر مناسب تبصرہ کیا اور اسے ہزاروں افراد نے دیکھا جس کے بعد اس کو ویب سائٹ سے ہٹادیا گیا ہے۔

پولیس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لڑکے پر منگل کو فرد جرم عائد کی جائے گی جس میں دوسرے فرد یا افراد کے مذہبی اور نسلی جذبات کو ارادی طور پر ٹھیس پہنچانا شامل ہے اور اس پر یہ الزام ثابت ہونے کی صورت میں اسے تین سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

پولیس کا مزید کہنا ہے کہ اس متنازع وڈیو کے بارےمیں انہیں 20 رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔

پولیس کے ڈپٹی کمشنر تان چاہی نے کہا کہ "پولیس ان افعال کو سختی سے دیکھتی ہے جس سے سنگاپور میں مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔"

انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹسن کا کہنا ہے کہ حکومت کی اس اقدام سے زیادہ سے زیادہ لوگ اس وڈیو کو دیکھیں گے۔

"تاہم وڈیو میں آموس یی کا بیان کتنا ہی احمقانہ ہو لیکن اس نے ایسا کچھ نہیں کہا کہ جو اسے ایک فوجداری عدالت میں لے جائے۔ ایک حقیقی جمہوریت میں ان کے الزامات کو آسانی سے عوامی رائے عامہ کے ذریعے رد کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔ اور حکومت کو الزامات کو ختم کر کے ان کر رہا کرنا چاہیے اور آزادی اظہار پر اس جبر کو ختم کرنا چاہیے"۔

سنگاپور میں سنسر شپ سے متعلق سخت قوانین ہیں جس کے تحت کئی ویب سائٹس اور بچوں کی کتابیں اور مزاحیہ کتابوں سمیت کئی پروگراموں پر پابندی عائد ہے۔

XS
SM
MD
LG