رسائی کے لنکس

آسیان سربراہ کانفرنس میں بحیرۂ جنوبی چین کے مسئلے پر تشویش


ملائشیا کے وزیرِ اعظم نجیب رزاق نے کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر نو آسیان ممالک کے رہنماؤں کو چین کے ساتھ اپنے علاقائی تنازعات کو پُر امن طور پر حل کرنے پر زور دیا۔

پیر سے ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایشین نیشنز (آسیان) کی دو روزہ سربراہ کانفرنس کا آغاز ہوا جس میں چین کی طرف سے بحیرہ جنوبی چین میں واقع جزائر پر مبینہ طور پر تعمیر کی کوششیں موضوع بحث رہیں گی۔

ملائشیا کے وزیرِ اعظم نجیب رزاق نے کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر نو آسیان ممالک کے رہنماؤں کو چین کے ساتھ اپنے علاقائی تنازعات کو پُر امن طور پر حل کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’حال ہی میں ہونے والے واقعات کی وجہ سے بحیرہ جنوبی چین کے بارے میں تشویش بڑھی ہے۔ یہاں واقع سمندری راستوں کی عالمی تجارت میں اہمیت کے پیشِ نظر یہاں ہونے والا کوئی بھی واقعہ دنیا کو متوجہ کرے گا۔ آسیان کو فعال مگر مثبت اور تعمیری انداز میں اس مسئلے کا حل نکالنا ہو گا۔ بحیرہ جنوبی چین میں قواعد و ضوابط اور سرگرمیوں کی بنیاد بین الاقوامی قوانین بشمول اقوامِ متحدہ کنونشن برائے سمندری قانون 1982 کا احترام ہونا چاہیئے۔‘‘

نجیب نے آسیان کو ایک علاقائی برادری بنانے کے نصب العین کو بھی اجاگر کیا جس کے خدوخال یہ ممالک اس سال کے آخر تک واضح کریں گے۔

چین سپارٹلی جزیروں پر زمین کی بحالی اور فضائی پٹیوں اور بنیادی ڈھانچےکی تعمیر کا کام کر رہا ہے۔ ان جزائرپر فلپائن، ویتنام، ملائشیا، برونائی اور تائیوان کا بھی دعویٰ ہے۔ یہ علاقہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے اور اہم تجارتی راستہ ہے۔

بحیرہ جنوبی چین کے متنازعہ پانیوں کو ممکنہ نقطہ اشتعال کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ 2002ء میں آسیان اور چین نے ان تنازعات کو پُرامن طور پر حل کرنے کے لیے ایک پابند نہ کرنے والا معاہدہ کیا تھا۔ قانوناً پابند کرنے والے ضابطۂ اخلاق پر بعد کے سالوں میں کام ہوتا رہا ہے۔ فلپائن اور ویتنام امریکہ اور دوسرے ممالک کے حمایت یافتہ اس ضابطۂ اخلاق پر جلد کام مکمل کرنے کا مطالبہ کرنے میں پیش پیش ہیں۔

آسیان انڈونیشیا، برونائی، ویتنام، کمبوڈیا، لاؤس، ملائشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور اور تھائی لینڈ پر مشتمل ہے۔

XS
SM
MD
LG