رسائی کے لنکس

چینی بحریہ کو جدیدبنانے پر بھارت کی تشویش


فائل
فائل

بھارت فلپین، ویتنام اور تائیوان توانائی سے بھرپور بحیرہ ٴجنوبی چین کے بعض علاقوں پر اپنا دعویٰ پیش کرتے ہیں جب کہ چین اُن کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے

بھارت کےقومی سلامتی کےمشیر شِٕو شنکر مینن اِس وقت بیجنگ میں ہیں جہاں وہ اپنے چینی ہم منصب دائی بنگو کے ساتھ سرحدی تنازعات پر مذاکرات کر رہے ہیں، جب کہ دوسری طرف بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ڈی کے جوشی نےچینی بحریہ کی جدید کاری کو انتہائی تشویش ناک قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ بھارت بحیرہٴ جنوبی چین میں اپنے اقتصادی مفادات کا تحفظ کرے گا۔اُنھوں نے کہا کہ، ’ اگر ضرورت پڑی تو ہم فوج بھیج کر وہاں مداخلت بھی کرسکتے ہیں‘۔

اُنھوں نے یہ بات نئی دہلی میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت میں کہی۔

متنازعہ بحیرہٴ جنوبی چین میں بحریہ کے استعمال کا فیصلہ چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے اِس اعلان کے بعد کیا گیا ہے کہ جنوبی صوبہٴ ہُنان نے جو کہ بحیرہٴ جنوبی چین کے انتظامات کا ذمہ دار ہے متنازع آبی حدود سےگزرنے والی کشتیوں کی تلاشی کے اختیارات پولیس کو دینے والے قوانین کی منظوری دے دی ہے۔

اِس کے ساتھ ہی بھارت، فلپین ، ویتنام اور تائیوان نے چین کی طرف سے جاری کیے جانے والے نئے پاسپورٹ پر دیے گئے اُس نقشے پر احتجاج کیا ہے جِس میں متنازع علاقے کو چین کا علاقہ بتایا گیا ہے۔

فلپین نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ چین کو اِس بارے میں وضاحت پیش کرنی چاہئیے۔
ایڈمرل ڈی کے جوشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ویتنام کے ساحل سے متصل بھارت کی کمپنی او این جی سی کے تیل تلاش کرنے کے چار بلاک ہیں اور ہم اُن کا تحفظ کریں گے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ بھارت بین الاقوامی آبی حدود میں سب کے لیے آمد و رفت کی آزادی اور اپنے اثاثوں کا تحفظ چاہتا ہے۔ بھارت فلپین، ویتنام اور تائیوان توانائی سے بھرپور بحیرہ جنوبی چین کے بعض علاقوں پر اپنا دعویٰ پیش کرتے ہیں جب کہ چین اُن کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔
  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG