رسائی کے لنکس

بحیرہ جنوبی چین میں کشیدگی پر آسیان ممالک کے رہنماؤں کی 'تشویش'


جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کے لاؤس میں ہونے والے سربراہ اجلاس میں شریک رہنماؤں نے بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے میں چین کی سرگرمیوں کی وجہ سے کشیدگی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے 10 ممالک کی تنظیم کے رہنماؤں کی جانب سے جمعرات کو سامنے آنے والے بیان کے مسودے میں کہا گیا کہ یہ تنظیم بحیرہ جنوبی چین میں امن، استحکام، سلامتی اور نقل و حمل کی آزادی کو برقرار رکھنے کی اہمیت کا اعادہ کرتی ہے۔

بیان کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ "جنوبی بحیرہ چین میں ہونے والی حالیہ پیش رفت پر کئی رہنماؤں کو سخت تشویش ہے۔"

"ہم متعلقہ فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ تنازعات کو پر امن طریقوں اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق حل کریں"۔

رواں سال جولائی میں ثالثی کی بین الاقوامی عدالت نے بحیرہ جنوبی چین کے خطے میں چین کی ملکیت کو دعوؤں یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ اس وسیع سمندری علاقے میں "اس کی ملکیت کا کوئی تاریخی جواز" نہیں ہے۔ تاہم چین نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔

صدر اوباما نے جمعرات کو کہا کہ تنازعات کے پرامن حل کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کو جاری رکھا جائے گا۔

"جولائی میں ثالثی کی عدالت کے تاریخ ساز فیصلے، جس ماننا (فریقین کے لیے) ضروری ہے سے اس خطے میں سمندری حقوق کی وضاحت کی گئی ہے ۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ اس سے کشیدگی میں اضافہ ہو گا لیکن میں اس بارے میں بات چیت کا منتظر ہوں کہ ہم مشترکہ طور پر تعمیری انداز میں کشیدگی کو کیسے کم کر سکتے ہیں اور سفارت کاری اور علاقائی سلامتی کو کس طرح فروغ دے سکتے ہیں۔"

اوباما آسیان ممالک کے رہنماؤں سے آٹھویں بار مل رہے ہیں۔ انہوں نے اس خطے کے کسی بھی دوسرے امریکی صدر سے زیادہ دورے کیے اور ان کے بقول یہ امر اس (خطے) کی بڑھتی ہوئی اہمیت کا مظہر ہے۔

اوباما نے کہا کہ امریکہ ایشیا کے ملکوں کے ساتھ کاروباری سرگرمیوں اور اقتصادی تعاون کو مزیدفروغ دے گا۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ایک بیان میں امریکہ اور آسیان کے باہمی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنا، ماہی گیری کی صنعت کے لیے پائیدار تعاون، قابل تجدید توانائی کی فراہمی کو بڑھانا، حقوق کا تحفظ، نوجوانوں رہنماؤں کے لیے سیمناروں کا اہتمام اور خواتین کے لیے سائنس کے میدان میں انعامات دینے سمیت خواتین کے لیے مواقعوں کا فروغ شامل ہے۔

اوباما نے کہا کہ "ہم عالمی سطح پر صحت کے تحفظ کو مضبوط کرنا اور امراض کے انسداد (کی کوششوں) میں شراکت داری جاری رکھیں گے۔"

"ہم عوامی رابطوں اور سائنس (کے میدان) میں تبادلوں میں پیش رفت جاری رکھیں گےاور اپنی تجارت کی مواقعوں، ہمارے طلباء،ہمارے سائنسدانوں اور ہمارے لوگوں کےباہم مل کر کام کرنے کے لیے مواقعوں کے مسلسل فروغ کو یقنیی بنائیں گے"۔

XS
SM
MD
LG