رسائی کے لنکس

کم جونگ نام کو بظاہر شمالی کوریا نے 'قتل کروایا': جنوبی کوریا


کم جونگ نام کے پس پردہ تصویر میں شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن (فائل فوٹو)
کم جونگ نام کے پس پردہ تصویر میں شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن (فائل فوٹو)

جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس نے بدھ کو تصدیق کی کہ کم جونگ نام کو شمالی کوریا کی دو مشتبہ خواتین ایجنٹس سے زہر دیا۔

شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کے ملائیشیا میں مارے جانے والے سوتیلے بھائی کم جونگ نام کے مبینہ قتل سے متعلق مختلف تفصیلات سامنے آ رہی ہیں جن کے مطابق یہ معاملہ جاسوسی فلموں کی کہانیوں جیسا رخ اختیار کرتا نظر آتا ہے۔

جنوبی کوریا نے بدھ کو تصدیق کی کہ مرنے والا شخص درحقیقت شمالی کوریا کے راہنما کا سوتیلا بڑا بھائی تھا جو ایک زمانے میں اقتدار کا جانشین بھی تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن 2001ء میں ٹوکیو ڈزنی لینڈ کی سیر کے لیے جعلی پاسپورٹ پر جاپان میں داخل ہونے کی کوشش پر وہ اپنے والد کم جونگ ال کی حمایت سے محروم کر دیا گیا۔

جنوبی کوریا کی وزارت یونیفیکیشن کے ترجمان جیونگ جون ہی کا کہنا تھا کہ "بظاہر یہ یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ مرنے والا شخص کم جونگ نام ہی تھا۔"

ملائیشیا کی پولیس نے منگل کو ایک بیان جاری کیا تھا جس کے مطابق 46 سالہ شمالی کوریائی باشندہ جس کا نام پاسپورٹ پر کم چوہل کوالالمپور ہوائی اڈے سے اسپتال جاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔

حکام کے مطابق اس شخص کو منگل کو مکاؤ کے لیے سفر کرنا تھا۔

منگل کو ہی نام ظاہر کیے بغیر امریکی حکومت کے ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ کم جون نام کو شمالی کوریا کے ایجنٹس سے قتل کیا۔

جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس نے بدھ کو تصدیق کی کہ کم جونگ نام کو شمالی کوریا کی دو مشتبہ خواتین ایجنٹس سے زہر دیا جس کے لیے انھوں نے زہر آلود سوئیوں کا استعمال یا ان کے چہرے پر زہریلا اسپرے کر کے ایسا کیا۔

نامعلوم مشتبہ قاتل مبینہ طور پر ایک ٹیکسی میں فرار ہوئیں جن کا تاحال سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے۔

ملائیشیا کی پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال کم کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے اور اس بارے میں پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے گا۔

پولیس ذرائع کے مطابق شمالی کوریا کے سفارتخانے کے اہلکاروں کو بھی اسپتال میں دیکھا گیا ہے جو مقامی انتظامیہ سے تعاون کر رہے ہیں۔

کئی ایسی بھی اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ کم جونگ نام کے مبینہ قتل کا حکم پیانگ یانگ میں اعلیٰ ترین عہدیداروں کی طرف سے دیا گیا اور قرین قیاس ہے کہ یہ حکم خود کم جونگ اُن نے دیا ہو۔

جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر اور وزیراعظم ہوانگ کیو ہن کا کہنا تھا کہ "اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ کم جونگ نام کی موت شمالی کوریا کی حکومت کی وجہ سے ہوئی تو یہ کم جونگ اُن کی حکومت کی طرف سے وحشیانہ اور غیرانسانی رویے کا ایک اور بڑا واضح معاملہ ہو گا۔"

کم جونگ نام کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے سوتیلے بھائی کم جنگ اُن کی حکومت کے بڑے ناقد اور اصلاحات کے حامی تھے۔

XS
SM
MD
LG