رسائی کے لنکس

شمالی کوریا معافی مانگے، صدر پارک گیون ہئی کا مطالبہ


جنوبی کوریا کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی سرحد پر اگلے مورچوں پر نصب توپوں (کی تعداد) کو دوگنا کر دیا ہے۔

جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئی نے پیانگ ینگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حال ہی میں بارودی سرنگوں کے حادثے پر معافی مانگے۔

صدر پارک گیون ہئی نے کہا کہ سیول شمالی کوریا کے خلاف لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال کو اس وقت تک بند نہیں کرے گا جب تک وہ معافی نہیں مانگتا ہے۔

جنوبی کوریا کی صدر کی طرف سے یہ بیان پیر کو اس وقت سامنے آیا جب جنوبی اور شمالی کوریا کے عہدیداروں نے دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے امکان کو روکنے کے لیے مذاکرات تیسرے روز بھی جاری رکھے۔

دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا تازہ ترین دور اتوار کی دوپہر کو شروع ہوا ۔ اس سے قبل دونوں ملکوں نے ہفتے کو دس گھنٹوں تک بات چیت کی۔

عہدیداروں نے ان مذاکرات کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان میں ’’تناؤ‘‘ تھا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت ہو رہی ہے یا یہ کب تک جاری رہیں گے۔

دوسری طرف جنوبی کوریا اپنے شمالی پڑوسی ملک میں فوجی دستوں اور آبدوزوں کی غیر معمولی نقل حرکت کی اطلاع دے رہا ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے مطابق پیانگ ینگ نے اپنی 70 فیصد آبدوزوں کو ان کے اڈوں سے باہر متحرک کیا ہے جبکہ اس کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے اتوار کو اس نقل و حرکت کو ’’غیر معمولی‘‘ قرار دیا۔

جنوبی کوریا کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی سرحد پر اگلے مورچوں پر نصب توپوں (کی تعداد) کو دوگنا کر دیا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات جنگ بندی کے مقام پان مُنجوم گاؤں میں ہو رہے ہیں۔ اگرچہ شمالی کوریا نے ایک ڈیڈ لائن مقرر کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر سیول نے شمالی کوریا کے خلاف لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے کیے جانے والے ’’پروپگنڈے‘‘ کو بند نہ کیا تو وہ فوجی کارروائی کرے گا۔

شمالی کوریا نے جنوبی کوریا سے سرحد پر نصب لاؤڈ اسپیکروں کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

تاہم یہ ڈیڈلائن گزر گئی ہے جس میں جنوبی کوریا نے لاؤڈ اسپیکروں کو نہیں ہٹایا مگر اس کے 90 منٹ کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے۔

دوسری طرف واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صدر اباما کو جزیرہ نما کوریا کے صورت حال کے بارے میں باخبر رکھا جا رہا ہے۔

ایک ترجمان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’جیسا کہ (امریکی) وزارت خارجہ یہ کہہ چکی ہے کہ ہم جنوبی کوریا کے ساتھ اپنے اتحاد کے عزم پر ثابت قدمی سے قائم رہیں گے اور ہم ان کے ساتھ قریبی رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

دونوں ملکوں کے درمیان غیر فوجی علاقے میں 14 اگست کو ایک بارودی سرنگ کے پھٹنے سے جنوبی کوریا کے دو فوجی زخمی ہو گئے تھے اور یہ واقعہ موجودہ بحران کا باعث بنا۔

سیول کا الزام ہے کہ دھماکہ خیز آلات پیانگ ینگ نے نصب کیے تھے جس کے بعد جنوبی کوریا نے گزشتہ دس سالوں میں پہلی بار لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے سرحد پار شمالی کوریا کی مذمت کرنی شروع کر دی ۔

اقوام متحدہ، امریکہ، حتیٰ کہ شمالی کوریا کے اتحادی چین نے بھی کشیدگی اور مزید ممکنہ تصادم سے بچنے کے لیے دونوں ملکوں پرزور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں۔

XS
SM
MD
LG