رسائی کے لنکس

تھاڈ کی تنصیب، جنوبی کوریا کی ایک ارب ڈالر کی ادائگی سے معذرت


جنوبی کوریا کی حکومت نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے دفاعی ’تھاڈ میزائل نظام‘ کے لیے طلب کی گئی ایک ارب ڈالر کی ادائگی سے فوری انکار کیا ہے۔

وزارتِ دفاع نے جمعے کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’اِس معاملے پر جنوبی کوریا اور امریکہ کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی کہ ہماری حکومت زمین اور اعانتی تنصیبات فراہم کرے گی جب کہ ’تھاڈ نظام‘ کی تعیناتی پر اُٹھنے والی لاگت، کارروائی اور نگہداشت امریکہ کی ذمہ داری ہے‘‘۔

گذشتہ سال امریکی صدر براک اوباما اور اُس وقت کی جنوب کوریائی صدر پارک گوئینائے نے دفاعی میزائل کے دستے، ’’یو ایس ٹرمینل ہائی آلٹی ٹیوڈ ایریا ڈفنس (ٹی ایچ اے اے ڈی) کی منظوری دی تھی۔ پارک نے سمجھوتے کی رقوم کی اسمبلی سے منظوری لینے کے معاملے پر ٹال مٹول سے کام لیا تھا، تاکہ اس بات کا دعویٰ کیا جا سکے کہ تھاڈ کی تعیناتی کے لیے اضافی رقوم درکار نہیں ہوں گی‘‘۔

لیکن، جمعرات کو واشنگٹن میں ’رائٹرز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اِس بات کے خواہاں ہیں کہ جنوبی کوریا نظام کے لیے ادائگی کرے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ایک سابق اہل کار کے اندازے کے مطابق، اس نظام پر آنے والی لاگت 1.2 ارب ڈالر ہے۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ جنوبی کوریا کو تھاڈ فروخت نہیں کرنا چاہے گا۔

اوول آفس میں دیے جانے والے اِس انٹرویو میں، ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اِس معاملے کا پُرامن تصفیہ چاہتے ہیں، ممکنہ طور پر نئی اقتصادی تعزیرات کے استعمال کے ذریعے۔ لیکن، اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’اِس بات کا امکان ہو سکتا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ ہمارا ایک بڑا، بڑا تنازع اٹھ کھڑا ہو‘‘۔

ادھر، جمعرات کو ’فاکس نیوز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں، امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے کہا ہے کہ چین نے امریکہ کو بتایا ہے کہ اُس نے شمالی کوریا کو متنبہ کیا ہے کہ مزید جوہری تجربہ کرنے کی صورت میں وہ نئی تعزیرات عائد کرے گا۔ چین کے لیے یہ بات پرانے ڈگر سے ہٹی ہوئی ہے، جس نے اب تک تعزیرات عائد کرنے کے اقدام سے اتفاق نہیں کیا، ماسوائے اُن احکامات کے جو اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہوئے ہیں۔

’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے خبر دی ہے کہ جمعے کے روز کی بریفنگ کے دوران، ایک سوال کے جواب میں، چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ٹِلرسن کے بیان کی تصدیق یا اُسے مسترد کرنے سے احتراز کرتے ہوئے، اِسے ایک ’’مفروضہ‘‘ قرار دیا۔

XS
SM
MD
LG