رسائی کے لنکس

جنوبی وزیرستان: نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کا نیا مرحلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جنوبی وزیرسان کے حکام کا کہنا ہے کہ واپسی کا یہ عمل 14 مارچ سے شروع ہو گا اور 18 اپریل تک جاری رہے گا جس میں لگ بھگ تیس ہزار خاندان اپنے گھروں کو واپس جائیں گے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف 2009 ء میں کیے گئے ایک بڑے فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد وہاں سے نقل مکانی کرنے والے قبائلی خاندانوں کی واپسی کے چوتھے مرحلے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

جنوبی وزیرسان کے حکام کا کہنا ہے کہ واپسی کا یہ عمل 14 مارچ سے شروع ہو گا 18 اپریل تک جاری رہے گا جس میں لگ بھگ تیس ہزار خاندان اپنے گھروں کو واپس جائیں گے۔

واپسی کے اس مرحلے میں سب سے پہلے لدھا سب ڈویژن کی تحصیل مکین سے تعلق رکھنے والے قبائلی خاندانوں کی اپنے گھروں کو واپسی ہو گی۔

لدھا سب ڈویژن کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ محمد شعیب نے وائس آف امریکہ کو اس بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی فرنٹیئر ریجن ٹانک میں قائم ہرکی کیمپ سے ہوگی ۔

اُنھوں نے کہا کہ اپنے گھروں کو واپس جانے والوں کے اندارج کا عمل مکمل ہونے کے بعد قبائلی خاندانوں کو فوج کی نگرانی میں قافلوں کی صورت میں روانہ کیا جائے گا۔

محمد شعیب نے کہا کہ واپس جانے والے ہر خاندان کو ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات کے لیے مالی وسائل بھی دیئے جائیں گے۔

"ہرکی کے مقام پر جو بھی خاندان آئے گا، اس کو 10 ہزار روپے ٹرانسپورٹ کے لیے اور 25 ہزاردیگر ضروریات کے لیے دیئے جائیں گے۔ اسی طرح جب یہ لوگ اپنے علاقوں میں پہنچیں گے تو انہیں ٹینٹ اور دیگر اشیاء کے علاوہ چھ مہینے تک کا راشن بھی فراہم کیا جائے گا ۔"

محمد شعیب نے بتایا کہ جنوبی وزیرستان میں 2009 میں عسکریت پسندوں کے خلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن راہ نجات کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کا عمل 2010 میں شروع ہوا تھا۔

ان کے بقول اب تک تین مرحلوں میں لگ بھگ ایک لاکھ 8 ہزار خاندان واپس اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

ادھر شمالی وزیرستان میں جون 2014 میں شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب سے متاثر ہونے والے قبائلیوں کی واپسی کا عمل بنوں اور خیبر پختونخواہ کے دیگر علاقوں سے جاری ہے۔

تاہم شمالی وزیرستان سے افغانستان کے سرحدی صوبے حوست میں نقل مکانی کرنے والوں کی وطن واپسی کا عمل پچھلے تین ہفتوں سے معطل ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائیوں کے بعد صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اسی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔

ادھر پشاور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا ایک منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں سے پشاور کے طرف آنے والے ایک مبینہ دہشت گرد سے پانچ کلو وزنی بم برآمد ہوا ہے۔

قبائلی علاقے باجوڑ میں بھی حکام نے سرحدی علاقے سالارزئی میں ایک کارروائی کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG