رسائی کے لنکس

اسپین: سابق چینی صدر کے خلاف مقدمے کی سماعت


فائل
فائل

عرضداشت میں الزام لگایا ہے کہ 1988ء سے 1992ء کے دوران مسٹر ہو تبت میں چین کے اعلیٰ عہدے دار تھے، اور مبینہ طور پر وہی مرتکب ہونے والی زیادتیوں کے اِن منصوبوں کے ذمہ دار ہیں

اسپین کی ایک عدالت کا کہنا ہے کہ وہ چین کے سابق صدر، ہو جِن تاؤ کے خلاف ایک مقدمے کی سماعت کرے گی، جس میں اُن پر تبت میں قتل ِعام کا الزام ہے۔

یہ عرضداشت ’تبت سَپورٹ کمیٹی‘ نے میڈرڈ میں دائر کی ہے۔

اِس میں الزام لگایا ہے کہ 1988ء سے 1992ء کے دوران مسٹر ہو تبت میں چین کے اعلیٰ عہدے دار تھے، اور مبینہ طور پر وہی مرتکب ہونے والی زیادتیوں کے اِن منصوبوں کے ذمہ دار ہیں۔


اِس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2003ء سے 2013ء تک کے دور میں بھی، چین کے صدر تبتیوں کے خلاف ہونے والے مزید مبینہ جرائم کے ذمہ دار ہیں۔

جمعرات کو جاری کیے گئے ایک حکم نامے میں ایک ’اپیلز کورٹ‘ نے کہا ہے کہ اسپین کا قانونی نظام اس مقدمے کی سماعت کرنے کی اجازت دیتا ہے، کیونکہ اِس قتلِ عام میں ہلاک ہونے والا کم از کم ایک شخص، اسپین کا شہری ہے۔

یہ عرضداشت بودھ بھکشو، تھوبتن وانگ چن نے تحریر کی ہے۔ مدعی نےجمعے کے دِن ’وائس آف امریکہ‘ کی تبتی سروس سے گفتگو کرتے ہوئے، اِس حکم نامے کو ایک درست فیصلہ قرار دیا۔

اُن کے الفاظ میں: ’میرے خیال میں، ایسے اقدام کے بعد مستقبل میں چینی راہنما مزید محتاط ہوں گے، اور اِس سے یہ پیغام جائے گا کہ وہ تبت کے معاملے پر حقائق کو دبا نہیں سکتے‘۔

چین نے اِس عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تبت کے امور چین کا داخلی معاملہ ہے۔ چینی وزارت ِخارجہ نے کہا ہے کہ وہ دوسرے ملکوں کی طرف سے اپنے داخلی معاملات میں مداخلت کو مسترد کرتے ہیں۔

’تبت سَپورٹ کمیٹی‘ کے ایلن کینٹوس کا کہنا ہے کہ گروپ کے ارکان اس عدالتی حکم پر ’پُرجوش‘ نظر آ رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG